یوں تو جدہ میں تارکین شہر بھر میں ہیں مگر بعض علاقے پاکستانی، انڈین اور دیگر کمیونٹی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
جدہ میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے یہاں نصف صدی سے قبل غیر ملکیوں کے لیے پہلا باقاعدہ سکول قائم کیا گیا جسے پاکستانی سفارتخانے کی سرپرستی حاصل رہی۔
سکول جدہ کے علاقے ’بغدادیہ ‘ میں کھولا گیا تھا اسی وجہ سے یہاں رہنے والے پاکستانی خاندانوں نے اس علاقے میں سکونت اختیار کرنا شروع کر دی تاکہ ان کے بچوں کو سکول آنے جانے میں دشواری نہ ہو اور وہ بروقت سکول پہنچ سکیں ۔
80 کی دہائی تک سکول بغدادیہ کے علاقے میں ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ پاکستانیوں کے لیے انتہائی اہم تھا کثیر تعداد میں فیملی کے ساتھ جدہ میں رہنے والے پاکستانی دوسرے علاقوں سے نقل مکانی کرکے یہاں سکونت اختیار کرنے لگے۔
بغدادیہ سے سکول جب العزیزیہ کے علاقے میں منتقل ہوا تو کمیونٹی نے اس علاقے کو اپنا مرکز بنا لیا۔ سکول کی منتقلی کے ساتھ ہی یہ علاقہ دیکھتے ہی دیکھتے آباد ہونے لگا۔
عزیزیہ کے علاقے میں ایک سمت پاکستانی سکول ہے اور دوسری جانب انڈین سکول جس کی وجہ سے ایک علاقہ پاکستانی شہریوں کے لیے مخصوص ہو گیا جبکہ انڈین سمت والے علاقے میں انڈین شہریوں نے رہائش اختیار کرنا شروع کردی۔
علاقے میں پاکستانی ریسٹورانٹس اور گارمنٹس کی دکانوں کی موجودگی نے بھی اس علاقے کی رونقوں کو دوبالا کردیا جس کی وجہ سے کچھ ہی عرصے میں علاقے میں رہائشی فلیٹوں کی طلب بڑھنے سے کرایے بھی آسمان سے باتیں کرنے لگے تھے۔
جدہ کے قدیم علاقے بلد، شرفیہ میں بھی ایشیائی کمیونٹی کی بڑی تعداد موجود ہے اور یہاں کاروبار کر رہی ہے۔
ایک زمانے میں جدہ کے علاقے خالدیہ میں سعودی ایئر لائنز کا رہائشی کمپاؤنڈ بھی پاکستانی اور دیگر تارکین سے آباد تھا۔
جدہ کا کا ایک اور معروف لعاقہ رحاب کہلاتا ہے جہاں انگلش میڈیم پاکستانی سکول قائم ہے سکول تو پاکستانی ہے مگر یہاں ذریعہ تعلیم برٹش ہے۔
رحاب کا علاقہ اگرچہ سکول کی وجہ سے ہی پاکستانی کمیونٹی میں جانا جاتا ہے مگر یہاں رہنے والی کمیونٹی کی تعداد عزیزیہ سے کافی کم ہے۔
’العزیزیہ‘ نامی محلہ صرف جدہ میں ہی نہیں بلکہ ریاض، مدینہ منورہ، مکہ مکرمہ، طائف، الخبر، دمام میں بھی ہیں۔
ریاض میں بھی پاکستانیوں کی بڑی تعداد مقیم ہے اس علاقے کو عرف عام میں ’حارہ ‘ کہا جاتا ہے اور اسی نام سے مشہور ہے۔
یہ قدیم علاقہ ہونے کی وجہ سے کافی گنجان آباد ہے یہاں بھی پاکستانی ہوٹل اور مختلف پاکستانی روایتی اشیا کے دکانیں عام ہیں۔ ریاض میں بھی پاکستانیوں کے 2 سکول ہیں ایک فیڈرل بورڈ کے زیر انتظام جبکہ دوسرے میں برٹش سسٹم رائج ہے۔
تیسرا بڑا شہر الخبر ہے یہ بھی صنعتی شہر ہے یہاں بھی پاکستانیوں کا ایک بڑا سکول اور بڑی تعداد میں کمیونٹی رہتی ہے جبکہ طائف شہر میں بھی پاکستانی کمیونٹی کی خاصی تعداد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم تھی تاہم اب اس میں کافی کمی ہوگئی ہے۔