Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی ترقی کا سفر، پاکستانی کن شعبوں میں نمایاں رہے؟

تعمیرات کے شعبے میں پاکستانیوں کی تعداد دیگر ممالک کے لوگوں سے کافی زیادہ ہے: فائل فوٹو فری پکس
70 اور 80 کی دہائی میں سعودی عرب میں ترقی کا نیا دور شروع ہوا جب مملکت کے تمام ریجنز میں سڑکوں کا نیا جال اور بنیادی تعمیری ڈھانچے میں بڑی سطح پر نئے منصوبے شروع کیے گئے جس کے لیے بڑے پیمانے پر بیرون ملک سے افرادی قوت کی ضرورت پڑی۔ 
سعودی عرب میں تعمیراتی سیکٹر میں افرادی قوت کی بے پناہ طلب کے باعث بیرون ملک سے معروف کمپنیاں اور تجارتی اداروں نے بھی مملکت کا رخ کیا۔ 
70 کی دہائی سے قبل جدہ شہر انتہائی مختصر ہوا کرتا تھا۔ شہر کا نیا ماسٹر پلان مرتب ہونے کے بعد یہاں تیز رفتار ترقی شروع ہوئی۔
ترقیاتی منصوبوں کے لیے سب سے زیادہ اہمیت انسانی بنیادی ضرورت کے تحت  شعبہ تعمیرات کو دی گئی۔ 
سعودی عرب اور پاکستان کے مابین ہمیشہ سے ہی برادرانہ تعلقات رہے ہیں جس کی وجہ سے مملکت میں شعبہ طب اور تعمیرات میں پاکستان نے اہم مقام حاصل کیا۔ 
شعبہ طب اور پاکستانی ڈاکٹرز 
سعودی عرب میں پاکستانی ڈاکٹروں نے اس شعبے میں خود کو منوایا اور اہم مقام حاصل کیا۔
آج بھی وہ ڈاکٹرز موجود ہیں جنہیں ایوان شاہی میں خصوصی معالج کا عہدہ حاصل رہا تھا اور انہوں نے اپنی کارکردگی کی بنیاد پر پاکستان کانام روشن کیا۔
سرکاری ہسپتالوں میں بیشتر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف پاکستان سے آتا اور یہاں خدمات انجام دیتا تھا۔ 
حفر الباطن میں ’نور جنرل ہسپتال‘ کے مالک ڈاکٹر نور کا تعلق بھی پاکستان سے ہی ہے۔ اب وہ سعودی شہریت کے حامل ہیں۔ ڈاکٹر نور کو شاہی خاندان کے خاص معالج کا درجہ حاصل تھا۔
ڈاکٹر غلام اکبر نیازی بھی اس شعبے میں شہرت کے حامل رہے ہیں ان کی مثالی خدمات کے اعتراف میں ڈاکٹر نیازی کو بھی سعودی شہریت سے نوازا گیا۔
تعمیراتی شعبے میں خدمات

سعودی عرب میں پاکستانی ڈاکٹروں نے اس شعبے میں خود کو منوایا اور اہم مقام حاصل کیا: تصویر نور ہسپتال

دوسرا شعبہ جس میں پاکستانیوں نے شہرت حاصل کی وہ تعمیرات کا تھا۔
جدہ میں آج بھی وہ پاکستانی موجود ہیں جنہوں نے اس شہر کے ماسٹر پلان کو تیار کرنے اور منصوبے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا تھا جن کی خدمات کا اعتراف اعلیٰ سطح پر بھی کیا گیا اور انہیں مختلف اعزازات سے نوازا گیا۔ 
مملکت کی تیز رفتار تعمیری ترقی کے باعث یہاں سب سے زیادہ طلب تعمیراتی امور کے ماہر اور اس شعبے سے تعلق رکھنے والی افراد قوت کی رہی یہی وجہ ہے کہ آج بھی تعمیرات کے شعبے میں پاکستانیوں کی تعداد دیگر ممالک کے لوگوں سے کافی زیادہ ہے۔  
پاور سیکٹر بھی تعمیرات کے شعبے سے منسلک رہا ہے۔ اس شعبے میں بھی پاکستانی الیکٹریکل انجینیئرز نے اہم کردار ادا کیا بلکہ ابھی تک اس میدان میں پاکستانیوں نے اپنا نام بنایا جس کی وجہ سے بیشتر کنٹریکٹ پاکستانی کمپنیوں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔
صنعتی شعبے

پاکستانیوں نے تعمیرات کے شعبے میں شہرت حاصل کی: فائل فوٹو فری پکس

مملکت میں تعمیراتی شعبے میں ہونے والی ترقی کے ساتھ ساتھ یہاں صنعتی میدان میں بھی غیر معمولی ترقی ہوئی۔ مختلف ریجنز میں صنعتی زون قائم کیے گئے جن میں سب سے زیادہ انڈسٹری پلاسٹک کی مصنوعات سے متعلق تھیں۔
اس صنعت کو قائم کرنے میں بھی پاکستانی ماہرین کی خدمات سرفہرست ہیں نہ صرف ماہرین بلکہ پاکستانی لیبرز بھی صنعتی شعبے میں غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں یہی وجہ ہے کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستانی لیبرز کی طلب زیادہ ہے۔ 
بینکنگ کا شعبہ 

سعودی عرب کے پرانے کرنسی نوٹوں پر گورنر انور علی  کے دستخط موجود ہیں : فوٹو سعودی سینٹرل بینک

مالیاتی سیکٹر بھی پاکستانیوں نے اپنی مہارت کو تسلیم کرایا۔ اس ضمن میں سعودی عرب میں بینکنگ کے شعبے کی ترقی میں پاکستانی ماہرین کی خدمات آج تک تسلیم کی جاتی ہیں۔ 
یہ اعزاز پاکستان کو ہی حاصل رہا کہ سعودی عرب کے مالیاتی ادارے کے پہلے گورنر پاکستانی تھے جن کا نام ’انورعلی‘ تھا۔
اگر آج بھی کسی کے پاس سعودی عرب کے قدیم نوٹ ہوں ان پر’انور علی ‘ کے دستخط اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ پاکستانیوں نے اپنی محنت اور اخلاص سے مملکت کی ترقی میں کتنا اہم کردار ادا کیا۔

شیئر: