واضح رہے کہ پوپ فرانسس جمعے کو عراق پہنچے۔ ایئر پورٹ پر ان کا استقبال عراق کے وزیر اعظم نے کیا تھا۔
رومن کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسسنے ایک تقریر کی جس میں انہوں نے شدت پسندی، تشدد اور بد عنوانی کے خاتمے پر زور دیا۔
کیتھولک چرچ کے سربراہ نے عراق کے اپنے پہلے دورے کا آغاز بغداد میں حکومتی حکام سے ملاقات سے کیا۔ اس کے بعد وہ اس گرجا گھر گئے جہاں 2010 میں شدت پسندوں نے مسیحوں کا قتل کیا تھا۔
پوپ فرانسس کا دورہ عراق ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب ملک سالوں کے فرقہ وارانہ تنازعات، داعش کے قبضے، بدعنوانی اور حکومت پر بنیادی سہولیات فراہم نہ کرنے پر بڑے پیمانے پر عوام کے عم و غصے کے بعد استحکام کی طرف آنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پوپ فرانسس نے آر لیڈی آف سیلویشن چرچ پر ان 58 افراد کو خراج عقیدت پیش کیا جو 2010 کے شدت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ یہ حملہ مسیحوں پر سب سے مہلک حملوں میں سے تھا۔
پوپ نے شیلڈین کتھیڈرل آف سینٹ جوزف میں ماس (عبادت) بھی کروایا۔ فوٹو: اے ایف پی
پوپ نے شیلڈین کتھیڈرل آف سینٹ جوزف میں ماس (عبادت) بھی کروایا۔
واضح رہے کہ پوپ فرانسس نے جنگ زدہ ملک عراق کا دورہ سکیورٹی خدشات اور کورونا وائرس کی وبا کے باوجود کررہے ہیں تاکہ وہ دنیا کی سب سے قدیم اور امتیازی سلوک کا شکار مسیحی برادری سے ملاقات کر سکیں۔
84 برس کے پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ وہ امن کے لیے عراق کا اپنا پہلا دورہ کر رہے ہیں۔