Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میانمار میں کشیدگی کم کرنے اور مذاکرات کا وقت آگیا ہے‘

میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد 60 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
چین نے ميانمار میں کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفارتکاری اور مذاکرات کا وقت آ گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب ژانگ جون نے میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف جاری مظاہروں پر رد عمل میں کہا ہے کہ ’کشیدگی کم کرنے کا وقت آ گیا ہے، یہ سفارتکاری اور مذاکرات کا وقت ہے۔‘
بدھ کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے میانمار میں فوجی اقتدار کے خلاف مذمتی بیان جاری کیا تھا، جس کے بعد چینی سفیر نے امید ظاہر کرتے ہوئے تھا کہ سیکیورٹی کونسل کے ممبران کا پیغام میانمار میں کشیدگی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
سکیورٹی کونسل کی جانب سے جاری جانے ہونے والے بیان میں چین سمیت تمام رکن ممالک نے پر امن مظاہرین کے خلاف تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب ژانگ جون نے کہا کہ سکیورٹی کونسل کے تمام رکن ممالک کا یکجا پیغام ضروری ہے۔
’ہمیں امید ہے کہ سیکیورٹی کونسل کا پیغام میانمار میں صورتحال بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ چین کی میانمار کے ساتھ دوستی وہاں بسنے والے تمام افراد کے ساتھ ہے، چین تمام متعلقہ جماعتوں کے مذاکرات کرنے اور صورتحال میں بہتری لانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
امریکہ نے بھی میانمار کی ملٹری پر ایک مرتبہ پھر دباؤ ڈالتے ہوئے کمانڈر ان چیف من آنگ ہلاینگ کے دو نوجوان بچوں کے خلاف بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

میانمار کی فوج نے یکم فروری کو اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق کمانڈر ان چیف کے بیٹا اور بیٹی متعدد کاروبار چلا رہے ہیں اور انہوں نے اپنے والد کے عہدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اثر و رسوخ استعمال کیا ہے۔
ميانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک تقریباً 2 ہزار افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جبکہ مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 60 سے تجاوز کر گئی ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یکم فروری کو فوجی اقتدار کے بعد منظر عام پر آنے والی ویڈیوز کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر مسلح مظاہرین کے خلاف فوج نے جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے، اور فوجی افسران نے پلاننگ کے تحت لوگوں کا قتل کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ میانمار کی فوج کی جانب سے استعمال کیے گئے حربے کوئی نئی بات نہیں، لیکن اس سے پہلے کبھی دنیا نے فوج کے قاتلانہ اقدامات میڈیا پر لائیو نہیں دیکھے تھے۔

شیئر: