میانمار میں جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز نے مزید 14 مظاہرین کو ہلاک کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے میانمار ناؤ نیوز سروس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’ اتوار کے روز 14 مظاہرین ہلاک ہوئے جبکہ کچھ دیگر مقامی میڈیا کے اداروں نے اس سے بھی زیادہ ہلاکتوں کا دعویٰ کیا ہے۔‘
میانمار ناؤ کا کہنا ہے کہ ’یہ معلومات انڈسٹریل ڈسٹرکٹ کے قریب ایک ہسپتال اور ریسکیو ورکر کے ذریعے حاصل ہوئیں۔‘
مزید پڑھیں
-
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں میں شدت، 18 افراد ہلاکNode ID: 544956
-
آنگ سان سوچی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیشNode ID: 545221
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فوجی بغاوت کے پانچ مخالفین کو اتوار کے روز ہلاک کیا گیا جبکہ فوجی حکومت کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
فوجی بغاوت کے ذریعے بے دخل کیے گئے ارکان پارلیمنٹ نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ قوم کے اس تاریک ترین لمحے کے دوران ’اپنا دفاع کریں۔‘
میانمار میں یکم فروری کو سویلین لیڈر آنگ سان سوچی کی حکومت ختم کرنے کے بعد سے فوجی حکومت کے خلاف ہزاروں افراد نے ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو ملک میں جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب فوجی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ نومبر 2020 میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانی پر دھاندلی کی گئی۔ ان الیکشنز میں آنگ سان سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔
فوجی حکومت کے خلاف بے دخل کیے گئے منتخب ارکان پارلیمنٹ جن کی اکثریت روپوش ہے کے ایک گروپ نے ایک شیڈو ’پارلیمنٹ‘ تشکیل دی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/March/37246/2021/myanmar_protests_afp_2_0.jpg)