محکمہ باغات نے پودوں کی چوری کی رپورٹ پولیس سٹیشن میں جمع کروا دی ہے۔ فوٹو:ڈی جی پارکس کراچی (ٹوئٹر)
کراچی بھر میں آمدِ بہار کی مناسبت سے شجر کاری مہم جاری ہے جس کے تحت راشد منہاس روڈ پر بیش قیمت تبوبیہ کے درخت لگائے گئے تھے تاہم تین دن میں ہزاروں روپے مالیت کے 82 پودے چوری ہوگئے۔
اس واقعے کے خلاف کے ایم سی پارکس اینڈ ہارٹیکلچر ڈپارٹمنٹ نے متعلقہ تھانے میں مقدمہ درج کرنے کی درخواست جمع کروا دی ہے۔
سندھ حکومت کے مشیر برائے ماحولیات مرتضیٰ وہاب نے جمعرات کو بتایا تھا کہ راشد منہاس روڈ پر یو بی ایل سپورٹس کمپلیکس کے سامنے تبوبیہ کے بیش قیمت پودے کثیر تعداد میں لگائے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'یہ (تبوبیہ) ایک نہایت خوبصورت درخت ہے جس پر پیلے رنگ کے پھول کھلیں گے۔'
پارکس اینڈ ہارٹی کلچر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بتایا گیا کہ حالیہ دنوں میں جاری شجر کاری مہم میں مختلف اقسام کے درخت لگائے جارہے ہیں جس میں جنگل جلیبی، پیلو، بادام، املتاس، گل موہر، املی، شہتوت اور دیگر شامل ہیں، البتہ تبوبیہ کا پودا ان تمام اقسام کے مقابلے میں زیادہ قیمتی اور نایاب ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈ ہارٹی کلچر طحہٰ سلیم نے بتایا کہ ان کے محکمے نے جمعرات کو راشد منہاس روڈ کے بیچ کے حصے میں تبوبیہ کے پودے لگائے تھے جو ’تمام تین دن بعد چوری ہوگئے‘۔ انہوں نے بتایا کہ ’یو بی ایل کمپلیکس اور لکی ون مال کے سامنے والی پٹی میں لگائے گئے پودے چوری ہوئے۔‘
طحہٰ سلیم نےاردو نیوز سے بات کرتے ہوئے نایاب پودوں کی چوری کے واقعے پر تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’تبوبیہ کے ایک پودے کی مالیت 800 سے 1200 روپے کے درمیان ہوتی ہے، اور 80 سے زائد پودے چوری ہوئے جن کی مالیت کم و بیش ایک لاکھ روپے بنتی ہے۔‘
ڈی جی پارکس کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے میں لکی ون مال کی انتظامیہ سے تعاون کی درخواست کرتے ہیں کیونکہ روڈ کی اس پٹی پر ان کے سکیورٹی ملازمین بھی ہوتے ہیں جبکہ مال کے گیٹ پر لگے کیمروں کی مدد سے بھی چوروں کو پکڑنے میں مدد ملے گی۔
محکمہ باغات کی جانب سے پودوں کی چوری کی رپورٹ ایف بی انڈسٹریل ایریا پولیس سٹیشن میں جمع کروا دی ہے جس میں واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا گیا کہ ’کے ایم سی محکمہ باغات کی جانب سے تبوبیہ کے 82 پودے یو بی ایل اور لکی ون مال کے سامنے لگائے گئے تھے جن کی اونچائی پانچ فٹ تھی۔‘
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس مقام پر لکی ون مال کے دو کیمرے لگے ہوئے ہیں جن کی فوٹیج حاصل کی جائے تا کہ چوروں کا پتا لگایا جاسکے۔‘
ضلع وسطی میں کام کرنے والے مالی عبدالوکیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے پودے لگائے تھے تاہم شام کے وقت تمام پودے غائب ہوگئے، انہوں نے کسی کو دیکھا نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں عبد الوکیل کا کہنا تھا کہ ان کے لیے تمام پودے ہی قیمتی ہیں، البتہ چوری ہونے والا پودا نہایت منفرد اور کمیاب ہے لہٰذا اگر کسی نرسری پر اسے بیچنے کی کوشش کی گئی تو وہ لوگ فوراً پہچان لیں گے۔
طحہٰ سلیم کا کہنا تھا کہ تبوبیہ کا پودا مہنگا اور کمیاب ہے، اور اس کی اتنی بڑی تعداد میں چوری سے محکمہ باغات کے ارکان خاصے پریشان ہیں اسی لیے انہوں نے پولیس میں رپورٹ بھی جمع کروائی ہے۔ ’مذکورہ علاقے میں دوبارہ پودے لگائے جائیں گے اور اب ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے محکمہ باغات کو متحرک کیا جائے گا۔‘