Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد سے جانے اور آنے کی پابندی ’یہ دو دن والا کورونا ہے؟‘

ویک اینڈز پر اسلام آباد سے قریبی شہروں کے لیے جانے والے مسافروں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے (فوٹو: سویل)
وبائی صورتحال کے تناظر میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے پبلک ٹرانسپورٹ پر دارالحکومت میں داخلے و اخراج کی پابندی لگائی تو اطلاع پانے والے اس اقدام سے صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ظاہر کرنے لگے۔
پبلک ٹرانسپورٹ پر دو روز کی پابندی کا اعلان جمعہ کی صبح ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر ہینڈل کے مطابق ’کورونا ایس او پی کے تحت آج رات 12 بجے تمام بس اڈے بند کر دیے جائیں گے۔ کوئی پبلک ٹرانسپورٹ نہ شہر میں داخل ہو سکے گی اور نہ باہر جا سکے گی۔ یہ پابندی اتوار کی رات بارہ بجے تک رہے گی‘۔
ویک اینڈز کے موقع پر پبلک ٹرانپسورٹ کے ذریعے اسلام آباد سے دیگر شہروں کو جانے اور واپس آنے والے عموما جمعہ اور اتوار کی شام یا پیر کی صبح کا وقت سفر کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اسی تناظر میں ’رات کو پریشانی‘ سے بچانے کو اطلاع کا مقصد قرار دیتے ہوئے مزید وضاحت کی گئی کہ مذکورہ پابندی ’گڈز ٹرانسپورٹ کے لیے نہیں ہے‘۔

سوشل میڈیا پر کیے گئے اعلان پر ابتدائی ردعمل دینے والے کچھ افراد نے اسے دارالحکومت کو کورونا سے محفوظ رکھنے کے لیے مفید اقدام قرار دیا۔ البتہ اس اقدام پر تشویش کا شکار ہو کر ممکنہ مسائل کی نشاندہی کرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ رہی۔
رمضان المبارک سے قبل آخری ہفتہ و اتوار کی چھٹی اور ویک اینڈ پر پنجاب و خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع جانے والوں کی بڑی تعداد اور ان کی مشکلات کا ذکر کرنے والوں کی جانب سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دو روز کی سفری پابندی کی مشکلات کا ذکر کرنے والے کچھ افراد نے طنز کا سہارا لیا تو سوال کیا کہ ’کیا یہ دو دن والا کورونا ہے جو باقی پانچ دن نہیں پھیلتا؟‘۔ اسی سے ملتا جلتا موقف رکھنے والے عدنان نامی ایک صارف کو فیصلے کے پس پردہ منطق عجیب لگی تو پوچھا کہ ’پیر سے جمعہ تک کیا کورونا کی چھٹی ہوتی ہے؟‘۔

چند روز قبل برطانیہ نے پاکستان سے آنے والوں کے لیے سفری پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے نو اپریل تک کی مہلت دی تھی، اس دوران برطانیہ کہ کے لیے اضافی فلائٹس کے باوجود مسافروں کو ٹکٹ نہ ملنے، مہنگے ٹکٹ ملنے، فلائٹس، پی آئی اے دفاتر اور ائیرپورٹ پر بہت زیادہ رش کی شکایات سامنے آئی تھیں۔ ڈپٹی کمشنر کے اعلان پر دعمل دینے والوں میں سے کچھ صارفین نے اس مرتبہ بھی ایسے ہی رش کا خدشہ ظاہر کیا تو لکھا ’ایئرپورٹس کے بعد ہمارے بس سٹیشنز بھی جمعرات اور پیر کے روز کورونا ہاٹ سپاٹ بن جائیں گے۔ کیا اس سے صورتحال خراب نہیں ہو گی؟‘۔

پاکستان میں کورونا کی وبائی صورتحال سے متعلق ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کی جانب سے جمعہ کی صبح جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے 105 اموات ہوئی ہیں۔ اسلام آباد میں کورونا کے ایکٹو کیسز کی تعداد 8711 ہے جب کہ وفاقی دارالحکومت میں مثبت کیسز کی شرح بھی خاصی زیادہ ہے۔
صوبہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے اتصال پر واقع اسلام آباد سے ویک اینڈز پر طلبہ و طالبات، ملازمت پیشہ اور دیگر افراد کی بڑی تعداد بسوں اور پبلک ٹرانسپورٹ شعبے کے تحت دستیاب گاڑیوں کے ذریعے دیگر شہروں کا رخ کرتی ہے۔ ان کی واپسی پر علاج یا سرکاری و دیگر کاموں کے لیے آنے والوں کی خاصی تعداد بھی اتوار کی شام یا پیر کی صبح وفاقی دارالحکومت پہنچتی ہے۔ ان افراد کا عمومی ذریعہ سفر پبلک ٹرانسپورٹ ہی ہوتا ہے۔

شیئر: