Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سے خصوصی فلائٹس:’اس صورتحال میں ہم برطانیہ کیسے جائیں؟‘

پی آئی اے نے برطانیہ کے لیے چند روز میں درجن بھر سے زائد فلائٹس روانہ کی ہیں (فوٹواے ایف پی)
برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ’ریڈ لسٹ‘ میں شامل کیے جانے کے بعد برطانیہ واپسی کی مہلت ختم ہونے کو پہنچی تو اسلام آباد ایئر پورٹ پر ہجوم، فلائٹس میں رش اور مہنگائی کی نئی بلندیوں کو چھوتے ٹکٹس کے نرخ سوشل ٹائم لائنز کا موضوع بن گئے۔
برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرتے ہوئے اعلان کیا گیا تھا کہ نو اپریل سے کوئی فرد پاکستان سے برطانیہ نہیں جا سکے گا۔ اس اعلان کے بعد گزشتہ چند روز کے دوران پی آئی اے سمیت متعدد غیرملکی ایئرلائنز نے درجنوں پروازوں کے ذریعے برطانیہ پہنچنے کے خواہشمندوں کو سفری سہولیات فراہم کی ہیں۔
ایئرلائنز کے دفاتر اور اسلام آباد ایئر پورٹ پر برطانیہ جانے والے مسافروں کے رش، فلائٹس کی کمی، طیاروں میں گنجائش نہ ہونے اور ٹکٹ نہ ملنے یا مہنگے ملنے جیسے مسائل پیدا ہوئے تو سوشل ٹائم لائنز ان پر خاموش نہ رہ سکیں۔
سفری مسائل سے متعلق گفتگو کا حصہ بننے والے کچھ صارفین نے ہوائی اڈے پر رش کو پی آئی اے کی بدانتظامی قرار دیا تو کچھ اچانک پیدا ہونے والی صورتحال کو خرابی کا ذمہ دار ٹھہراتے رہے۔
 

اسلام آباد ایئرپورٹس سے برطانیہ جانے والے مسافروں کی تعداد اور اس سے پیدا ہونے والے رش کے مناظر دکھانے کے لیے کچھ ٹویپس نے لفظوں پر اکتفا نہ کیا تو تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر کے صورتحال کی نشاندہی کرتے رہے۔
ایسے ہی ایک ہینڈل نے شیئر کردہ ویڈیو کو اسلام آباد ایئرپورٹ کے رش سے منسوب کرتے ہوئے لکھا ’اس ہجوم سے کتنے نئے کیسز اور (وائرس کی) نئی اقسام سامنے آئیں گی‘۔
پی آئی اے کی جانب سے مسافروں کے رش کے پیش نظر خصوصی فلائٹس کا انتظام اور ان کا اعلان کیا گیا تھا۔
قومی ہواباز ادارے نے آٹھ اضافی فلائٹس سمیت کل 13 پروازوں کے ذریعے مسافروں کو برطانیہ پہنچانے کے انتظامات کیے تھے۔

اچانک سفر پر مجبور ہونے والے بہت سے افراد نے جہاں مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے حل کی توقع کی وہیں حکومتی حلقوں کی جانب سے پی آئی اے کی کاوشوں کو سراہا بھی گیا۔
خصوصی سفری انتظامات کرنے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری نے پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کے اشتراک پر خوشی کا اظہار کیا۔

تاثیر نامی ایک ہینڈل نے ٹکٹ نہ ملنے کی شکایت کی تو وزیراعظم، معاون خصوصی زلفی بخاری اور پی آئی اے کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا اس صورتحال میں ہم برطانیہ کیسے جا سکتے ہیں؟

شکایت کے باوجود شنوائی نہ ہوئی تو ایک الگ ٹویٹ میں تاثیر نے خواہش ظاہر کی کہ ’توقع ہے برطانوی حکومت نو اپریل کو ممکنہ اعلان میں پاکستان کو پابندیوں کا شکار ممالک کی فہرست سے نکال دے گی‘۔
مسافروں کے رش اور دیگر مسائل کے ساتھ ٹکٹوں کی عدم دستیابی کا مسئلہ بار بار گفتگو کا حصہ بنتا رہا، ایسے میں کچھ افراد نے انتہائی مہنگے داموں ٹکٹ ملنے اور فلائٹس میں رش یا سہولیات کی کمی کا ذکر کیا تو دیگر انہیں مہنگا سہی، پروانہ سفر مل جانے پر خوش قسمت ٹھہراتے رہے۔
سینسیئر کمشیری نامی ایک ہینڈل نے لکھا کہ ان کے اہلخانہ نے براستہ مسقط، لندن کے لیے دو ٹکٹ چھ لاکھ روپے میں حاصل کیے ہیں۔

اسلام آباد میں پی آئی اے کے دفاتر کے سامنے ٹکٹ لینے کے انتظار میں کھڑے مردو خواتین کے رش پر تشویش کا شکار افراد انتظامات سے متعلق واضح ہدایات نہ دیے جانے پر بھی شاکی رہے۔
 
برطانیہ نے موجودہ وبائی صورتحال کے باعث پاکستان کو اس ریڈ لسٹ کا حصہ بنانے کا اعلان کیا تھا جس میں شامل ملکوں سے کوئی فرد برطانیہ نہیں آ سکتا۔ اس اعلان کے بعد پاکستان میں موجود برطانوی شہریوں کو واپسی کے لیے آٹھ اور نو اپریل کی درمیانی شب تک کی مہلت دی گئی تھی۔

شیئر: