ضمنی انتخاب: ’ڈیئر ڈسکہ، پلیز پروٹیکٹ یور بکسہ‘
اننتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے خصوصی انتظامات کیے تھے (فوٹو: پی ٹی آئی)
ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقے کے ضمنی انتخاب کے دوران پولنگ کا عمل ختم ہو کر ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی تو سوشل ٹائم لائنز کہیں اپنے اپنے امیدواروں کی جیت اور کہیں موسم کے تذکرے سے سج گئیں۔
اس حلقے میں گزشتہ ضمنی انتخابات کے دوران کچھ پولنگ عملے کے گھنٹوں غائب رہنے اور دیگر شکایات کے بعد الیکشن کمیشن نے نئے سرے سے انتخابات کا اعلان کیا تھا۔
حکمراں جماعت تحریک انصاف کی جانب سے ق لیگ چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے علی اسجد ملہی جب کہ اپوزیشن جماعت ن لیگ کے سابق رکن اسمبلی کی صاحبزادی نوشین افتخار سمیت متعدد امیدوار مدمقابل ہیں۔
انتخابی عمل کے دوران ووٹ ڈالنے کا سلسلہ مقررہ وقت پانچ بجے ختم ہوا اور ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی تو ٹیلی ویژن چینلز کے ساتھ سوشل ٹائم لائنز پر بھی غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہوا۔
میڈیا سے وابستہ افراد ہی نہیں بلکہ پی ٹی آئی اور ن لیگ کے رہنما بھی مختلف پولنگ سٹیشنوں کے نتائج شیئر کرتے ہوئے اپنی اپنی کامیابی کا تاثر دیتے رہے۔
اس سے قبل دونوں جانب سے اپنی اپنی کامیابی کا یقین ظاہر کرتے ہوئے اس کی وجوہات بھی شیئر کی جاتی رہی تھیں۔
ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے بھی ووٹرز سے اپیل کی تھی کہ وہ مہنگائی، بیروزگاری اور معاشی تباہی سے بچنے کے لیے ووٹ ضرور دیں۔
ڈسکہ میں ہونے والے گزشتہ ضمنی انتخابات اور اس دوران پیش آنے والے واقعات کا ذکر ہوا تو کچھ صارفین ڈسکہ والوں کو بکسے سنبھالنے کی تاکید کرتے رہے۔
گزشتہ انتخابات کے دوران انتخابی عملے کے کچھ افراد ووٹوں کی گنتی کے بعد کئی گھنٹے رابطے میں نہیں آ سکے تھے۔ بعد میں بتایا گیا کہ علاقے میں دھند کی وجہ سے متعدد افسران بروقت انتخابی نتائج کے ساتھ ریٹرننگ افسر کے پاس نہیں پہنچ سکے تھے۔
آج ہونے والے الیکشن میں بھی موسم کا ذکر چھڑا تو خدشہ ظاہر کیا گیا کہ ’دھند کہیں بھی اور کسی بھی وقت آ سکتی ہے‘۔
ڈسکہ انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرنے والے کچھ ٹویپس نے اسے محکمہ موسمیات کا چوکا قرار دیا تو کچھ آندھی کے امکانات سے متعلق جاننے کے خواہاں دکھائی دیے۔
موسم، محکمہ موسمیات اور بارش و دھند کے تذکروں کے دوران کچھ ٹویپس موقع محل کی مناسبت سے شاعری کے ساتھ سامنے آئے تو رات کٹنے پر سورج کا حال اور چہروں کے خدوخال کی سلامتی جاننے کی خواہش بھی ظاہر کی۔
انتخابی کمیشن کے مطابق ڈسکہ کے حلقے میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 94 ہزار ہے، جبکہ کل 360 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔ سینیچر کی صبح شروع ہونے والی پولنگ کا سلسلہ شام پانچ بجے تک جاری رہا تھا۔
ماضی کے برعکس اس مرتبہ انتخابی عمل کے دوران سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان مسلح تصادم یا انسانی جانوں کے زیاں جیسی ناخوشگوار شکایات سامنے نہیں آئیں، البتہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن نے کارروائی کی ہے۔