Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے کا آخری دن، کب کیا ہوا؟

شیخ رشید کے ویڈیو بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ کارکنوں کی رہائی سے متعلق مزید تفصیلات بعد میں بتائی جائیں گی (فوٹو: اے ایف پی)
منگل کی صبح لاہور میں جاری کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے کی صورت حال اس وقت تبدیل ہونا شروع ہوئی جب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے رات گئے طویل مذاکرات کے بعد ایک ویڈیو میں کالعدم ٹی ایل پی سے ایک نیا معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا۔
اس ویڈیو میں ٹی ایل پی شوریٰ کے ارکان بھی بیٹھے نظر آرہے تھے اور شیخ رشید ان کے سامنے معاہدہ پڑھ کے سنا رہے تھے، جس میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر جانے کے علاوہ تحریک لبیک کے کارکنان کی رہائی اور اس کے نتیجے میں دھرنوں کا ختم کرنا شامل تھا۔
شیخ رشید کے ویڈیو بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ کارکنوں کی رہائی سے متعلق مزید تفصیلات بعد میں بتائی جائیں گی تاہم انہوں نے یہ ضرور بتایا کہ رہائی ’پروسیجر‘ کے ذریعے ہو گی۔  
شیخ رشید کے بیان کے بعد سہ پہر کے وقت اس وقت صورت حال میں ڈرامائی تبدیلی آئی جب کچھ میڈیا کے اداروں نے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی کوٹ لکھپت جیل سے رہائی کی خبر چلا دی۔  
تاہم اس حوالے لاہور کی ضلعی انتظامیہ کا یہ موقف رہا کہ رہائی کے احکامات دے دیے گئے ہیں البتہ قانونی کارروائی میں وقت لگے گا۔
 دوسری طرف کوٹ لکھپت جیل کے سپریٹینڈنٹ نے بھی کسی طرح کا رہائی کا پروانہ موصول ہونے کا انکار کیا۔
ان خبروں کے ساتھ ہی سکیم موڑ پر جاری دھرنے میں کارکنوں نے سٹیج سجانے کی تیاری شروع کر دی۔ تحریک لبیک کے ترجمان نے بھی سعد رضوی کی رہائی کی تصدیق کر دی البتہ جیل حکام اس احکامات ملنے سے متعلق انکار کرتے رہے۔
کالعدم ٹی ایل پی کی شوری کے مرکزی عہدیداروں نے بھی ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں کارکنوں کو دھرنہ ختم کرنے کی ہدایت کی اور وجہ یہ بتائی کی معاملہ پارلیمنٹ میں لے جانے کا بنیادی مطالبہ پورا ہو چکا ہے اب کارکنوں رہائی کے لئے بات چیت آگے بڑھے گی۔
اس اعلان کے بعد قریب ساڑھے چار بجے سکیم موٹر پر پچھلے ایک ہفتے سے کھڑے ٹرکوں اور کنٹینروں کو بھی جانے کی اجازت دے دی گئی۔ جو آہستہ آہستہ وہاں سے نکل گئے اور سکیم موڑ پر ملتان روڈ اور دیگر شہر کا رابطہ بحال ہو گیا۔

افطار تک دھرنے سے آدھے سے زیادہ لوگ چلے گئے (فوٹو: اے ایف پی)

افطار تک دھرنے سے آدھے سے زیادہ لوگ چلے گئے البتہ پھر بھی رات گئے تک کالعدم ٹی ایل پی کے مرکزی دفتر کے باہر لوگوں کا ہجوم رہا۔ اور تمام کارکنان ایک دوسرے سے صورت حال جاننے کی کوشش بھی کرتے رہے، لیکن زیادہ تر لوگ اصل صورت حال سے بے خبر تھے شاید وہ سعد رضوی کی رہائی کے بغیر دھرنے کے خاتمے کا اعلان سننے کو ذہنی طور پر تیار نہیں تھے۔
حکومت یا کالعدم ٹی ایل پی قیادت میں سے کسی بھی فریق نے ابھی تک اس طریقہ کار پر بات نہیں کی ہے کہ آخر سعد رضوی اور کارکنان کی جو رہائی کا معاہدہ ہوا ہے وہ کسی طریقے سے عمل میں آئے گا۔
نہ ہی کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی قیادت نے دھرنے میں موجود کارکنوں کو اس بابت آگاہ کیا بس اتنا بتایا کہ دھرنے کا مقصد پورا ہو گیا ہے۔
رات گئے تک یہی صورت حال رہی اور دھرنے میں شرکا کی تعداد پہلے سے بہت کم ہو گئی۔

شیئر: