عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخ 75 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتے ہیں
عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخ 75 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتے ہیں
بدھ 21 اپریل 2021 14:25
سعودی عرب سے تیل کی درآمد میں تقریباً 9 فیصد اضافہ ہوا۔(فوٹو بزنس سٹینڈرڈ)
عالمی منڈیوں میں گذشتہ روز منگل کو تیل کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان دوبارہ دیکھنے میں آیا جب تاجروں نے بلیک منڈے 2020 کی یاد کو نظراندازکر دیا۔
عرب نیوز کے مطابق کورونا کی عالمی وبا سے پیدا شدہ انحطاط کے آغاز پر خام تیل کی قیمتیں منفی خطے میں چلی گئی تھیں۔ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ برینٹ کروڈ آئل نرخ امسال 75 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتے ہیں۔
ایک سال کے عرصے میں پہلی مرتبہ برینٹ کروڈ 68 ڈالر فی بیرل سے اوپر چلا گیا ہےجبکہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ جو ایک سال قبل تیل کے بحران میں منفی 40 ڈالر تک پہنچا تھا اس نے بھی 64 ڈالر سے اوپر چھلانگ لگائی ہے۔
تیل نرخوں میں ہونے والی بحالی کے تناظر میں بعض ماہرین نے سپر سائیکل کے امکان کی تجویز پیش کی ہے جس میں خام تیل 100 ڈالر فی بیرل سے بھی اوپر چلا جاتا ہے تاہم تیل کی قیمتوں میں ہونے والی بحالی جزوی طور پر بہتر امکانات کا پیش خیمہ ہے کیونکہ عالمی معیشت وبائی لاک ڈاون سے دور ہے۔
کورونا وائرس کی ویکسینز کی عالمی سطح پر دستیابی کے نتیجے میں اقتصادی ماہرین نے2021 میں نمو میں تیزتر بحالی کی پیش گوئی کی ہے۔
ادھر آئی ایم ایف نے رواں سال کے آئندہ مہینوں میں معاشی سرگرمیوں میں تیزتر اضافے کی بھی حال ہی میں پیش گوئی کی ہے۔
واضح رہے کہ چین نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس کی معیشت میں سال کی پہلی سہ ماہی میں 18.3 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم تیل کے تجزیہ کاراس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ سعودی عرب اور روس کی سربراہی میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کے اتحاد اوپیک پلس کی کارروائیاں تیل کی اس بڑی مقدار کو کم کرنے میں مدد دینے کا سب سے بڑا عنصر ہیں۔
آئندہ برس تیل نرخوں میں 100 ڈالر فی بیرل کی گنتی گننے کا امکان ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی وزیر توانائی اور اوپیک پلس کے شریک چیئرمین شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے 23 رکنی تنظیم سے کئی باراحتیاط کی اپیل کی ہے کیونکہ دنیا کے کچھ حصوں میں کو رونا وائرس ایک بار پھر سر ابھار رہا ہے۔
یورپ اور ہندوستان اس تشویش کی تازہ ترین وجوہات ہیں۔انہوں نے اوپیک پلس کے آخری اجلاس میں بتایاکہ حقیقت یہ ہے کہ عالمی تصویراستحکام سے اور بازیابی اپنی تکمیل سے دور ہے ۔
دنیا میں تیل استعمال کرنے والے سب سے بڑے ملک چین کی جانب سے مانگ بڑھنے کے باعث تیل کی قیمت پر اثرانداز ہونے وا لے بُلزکی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
ایک سال قبل تیل کے بحران میں خام تیل منفی 40 ڈالر فی بیرل تک پہنچا تھا۔(فوٹو عرب نیوز)
ملک کے کسٹم ریگولیٹر کے منگل کو جاری کئے گئےاعدادوشمار سے معلوم ہوا ہے کہ مارچ میں اسے تیل فراہم کرنے والے سب سے بڑے سپلائر سعودی عرب سے تیل کی درآمد میں تقریباً 9 فیصد اضافہ ہواجبکہ بندرگاہوں پر رش کے بعد تیل کی فراہمی کو آزاد کرنے سے ملک کےاندر بھی مانگ میں زبردست اضافہ ہوا۔
بعض تجزیہ کاروں کا اب بھی خیال ہے کہ برینٹ کروڈآئل نرخ امسال 75 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتے ہیں جبکہ آئندہ برس 100 ڈالر فی بیرل کی گنتی گننے کا امکان ہے لیکن کسی کو بھی یقین نہیں آتا کہ گزشتہ موسم بہار کی مارکیٹ کے غیر مستحکم حالات اور تیل کے منفی نرخوں جیسی صورتحال ایک مرتبہ پھر رونما ہو گی۔
قمر انرجی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسربرائے کنسلٹنسی رابن ملز نے عرب نیوز کو بتایا ہےکہ یہ صورتحال کا ایک غیر معمولی واقعہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ کبھی نہیں جیسے الفاظ کبھی نہ کہیں۔ تاجروں کی یادداشت مختصر ہوتی ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جگہ جگہ اصلاحات ہونے سے نرخ دوبارہ منفی ہونے کا امکان نہیں۔