بلوچستان حکومت نے گذشتہ ہفتے سرینا ہوٹل بم دھماکے میں نشانہ بننے والے محکمہ وائلڈ لائف کے افسر ایمل خان کاسی کو بعد از مرگ پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تیس سالہ ایمل خان کاسی یونیورسٹی آف بلوچستان میں پی ایچ ڈی کے طالب علم تھے۔ وہ اپنی ڈگری مکمل کرنے سے قبل 21 اپریل کو کوئٹہ کے سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں ہونے والے ایک خودکش بم دھماکے میں جان کی بازی ہار گئے تھے۔
ایمل کاسی کے بڑے بھائی اور بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسر میروائس کاسی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ایمل خان اپنی پی ایچ ڈی کا مقالہ مکمل کرکے سپروائزر کے پاس جمع کرا چکے تھے۔ اب صرف مقالے کا دفاع باقی تھا جس کے بعد انہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملنا تھی۔‘
مزید پڑھیں
-
کوئٹہ سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکہ خودکش حملہ تھا: شیخ رشیدNode ID: 559536
-
کوئٹہ دھماکہ: ’ان کی خوشیاں ایک تھیں، دنیا سے گئے بھی اکٹھے‘Node ID: 559751
میروائس کاسی کے مطابق ’ایمل مینجمنٹ سائنسز میں پی ایچ ڈی کر رہے تھے۔ انہوں نے 2016 میں پروگرام میں داخلہ لیا تھا۔ ایمل نے بی بی اے اور ایم بی اے کی ڈگری بھی امتیازی نمبروں سے حاصل کی تھی۔ ان کی قابلیت کے سبھی معترف تھے۔
’کچھ عرصہ قبل ایک انٹرنیشنل جرنل میں ان کا تحقیقی مقالہ بھی شائع ہوا تھا، ایک اور تحقیقی مقالہ بھی شائع ہونے کے مرحلے میں تھا۔ شہادت سے ایک رات قبل بھی بھائی نے اپنے سپروائزر سے آخری گفتگو بھی اس مقالے اور اپنی ڈگری کے بارے میں کی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ایمل اپنی ڈگری مکمل کرنے کے لیے بہت پرجوش تھے کیونکہ وہ تیس سال کی عمر میں بلوچستان کے کم عمر پی ایچ ڈی ڈاکٹر کا اعزاز حاصل کرنے والے تھے مگر بے رحم موت نے ان کا خواب پورا ہونے نہ دیا۔‘
میروائس کاسی کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ ایمل جو خواہش اپنی زندگی میں پوری نہ کر سکے ان کی موت کے بعد ہی پوری ہو جائے اور ہم اپنے پیارے بھائی کو ’ڈاکٹر ایمل کاسی‘ کے نام سے یاد کریں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/April/36476/2021/quetta_serena_blast_afp_4.jpg)
انہوں نے بتایا کہ ’وزیراعلیٰ جام کمال خان جب فاتحہ خوانی پر ہمارے گھر آئے تو ہم نے ان سے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا جس سے وزیراعلیٰ نے بھی اتفاق کیا۔‘
’انہوں نے گورنر بلوچستان جو یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں کو مراسلہ لکھ کر اعزازی ڈگری دینے کی سفارش کر دی ہے۔ ہمیں گورنر ہاؤس اور یونیورسٹی کی جانب سے بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ کاغذی کارروائی کو جلد از جلد مکمل کرکے ایمل کو بعد از مرگ یہ اعزاز بخشیں گے۔‘
میروائس کاسی کا کہنا ہے کہ ’یہ نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پورے قبیلے اور شہر کے لیے بھی اعزاز ہوگا۔‘ ان کے مطابق 'اس سے نوجوانوں کو اچھا پیغام جائے گا۔ ملک اور دنیا کو بھی یہ پیغام ملے گا کہ بلوچستان کے نوجوان تمام تر مشکلات اور پسماندگی کے باوجود تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‘
میروائس کاسی نے بتایا کہ ایمل کی عیدالفطر کے فوری بعد شادی تھی۔ ’بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہونے اور خوش اخلاق ہونے کی وجہ سے خاندان میں سب ان سے بہت پیار کرتے تھے۔ بچے بڑے سبھی گذشتہ تین ماہ سے ان کی شادی کی تیاریاں کررہے تھے۔ والدہ تو ایمل کی ہونے والی دلہن کے لیے کراچی سے شاپنگ بھی کر کے آئی تھیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/April/36476/2021/quetta_serena_blast_afp_2.jpg)