Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاک سعودی تعلقات: ریاض نے معاشی بحرانوں میں اسلام آباد کی مدد کیسے کی؟

محتلف میدانوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کے حوالے سے  سعودی عرب کا کردار ہمیشہ سے ہی انتہائی اہم رہا ہے۔ ان مثالی تعلقات کی بنیاد اسلام ہے جس کی مضبوط ڈور نے دونوں بردار ممالک اور ان کے عوام کو جوڑے رکھا ہے۔
سعودی عرب کے نزدیک اسلامی دنیا میں پاکستان کا انتہائی اہم مقام ہے، ان ممالک میں بھی شامل ہے جو وحدت ملت اور مختلف حوالوں سے سعودی عرب سے متفق ہیں۔
اسی لیے ریاض ہمیشہ سے ہی اسلام آباد کے ساتھ مثالی تعلقات کے فروغ اور مختلف امور میں باہمی تعاون کو مستحکم کرنے کے حوالے سے سنجیدہ رہا اور پاکستان کی ترقی کو ہمیشہ مقدم رکھا۔
سعودی عرب نے اپنی سوچ کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اپنی جانب سے پاکستان میں متعدد ترقیاتی منصوبوں میں اہم کردار ادا کیا اس حوالے سے 3.5 ارب ریال کے 20 ترقیاتی قرضے دیے گئے جو توانائی اور بنیادی تعمیری ڈھانچے کی ترقی کے 17 منصوبوں کے لیے تھے۔
لامحدود تعاون 
ویب نیوز ’سبق‘ نے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے ’سعودی پاک‘ تعلقات کے بارے میں عہد رفتہ اور موجودہ دورمیں مختلف میدانوں میں مشترکہ تعاون کے حوالے سے اپنے مضمون میں کہا ہے ’سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مختلف شعبوں میں ترقی کےلیے تعاون کیا گیا جن میں 17.6 ملین ڈالر مالیت کی برآمدات پر ضمانت کے علاوہ پاکستان کو 270 ملین ڈالر مالیت کے تیل مصنوعات درآمد کرنے کی مالی اعانت کی فراہمی سمیت مختلف تعمیری منصوبوں میں کی مد میں مالی تعاون اور زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کی مد میں 2.250 بلین ڈالر مالیت کی گرانٹ مختصد کرنا بھی شامل ہے۔‘ 
سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے مملکت کی جانب سے اس حوالے سے مزید منصوبے مرتب کیے گئے جن کے تناظر میں ولی عہد مملکت شہزادہ محمد بن سلمان نے اسلام آباد کا دورہ کیا جس نے باہمی تعلقات کی مد میں نئے ادوار کا اضافہ کیا۔ 

شاہ سلمان امدادی مرکز کی جانب سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں قدرتی آفات سے متاثرہونے والوں کی وقتاً فوقتاً امداد کی جاتی رہی ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

ولی عہد کے دورہ پاکستان کے موقع پرمختلف منصوبوں کے تحت 20 ارب ڈالر کے معاہدے طے پائے جو ایسے وقت میں سامنے آئے جس وقت پاکستان شدید معاشی مشکلات سے دوچار تھا اور اس کی کرنسی عالمی منڈی میں تیزی سے انحطاط کا شکار تھی۔ 
طے پانے والے معاہدوں کے تحت پاکستان کو خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی اور توانائی کی پیداوار کے شعبے میں سعودی ترقیاتی فنڈ کے ذریعے معاونت کی فراہمی شامل تھی۔ دونوں حکومتوں کے مابین مختلف ترقیاتی امور پر بھی مفاہمتی یاداشت پردستخط کیے گئے جن میں پاکستان میں پیٹروکیمیکل انڈسٹری کے شعبے میں سرمایہ کاری کے علاوہ معدنیات کے شعبے اور تجدید پذیر توانائی کے میدانوں میں بھی سعودی عرب کا تعاون شامل تھا۔ 

شاہ سلمان امدادی مرکز 

یہ امر بھی کسی سے پوشیدہ نہیں جو شاہ سلمان امدادی مرکز کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستان کے مختلف علاقوں میں قدرتی آفات سے متاثرہونے والوں کی وقتاً فوقتاً امداد کی جاتی رہی ہے۔ 
مذکورہ امدادی کاموں کے ساتھ ساتھ شاہ سلمان امدادی مرکز کے تحت ماہ رمضان کے آغاز سے ہی ’رمضان راشن پروجیک‘ کے تحت امدادی کاموں کا آغاز کیا گیا جس کی مد میں پاکستان کے دس علاقوں میں  850 ٹن غذائی اشیا 20 ہزار 700 خاندانوں میں تقسیم کی گئیں۔ 

شاہ سلمان امدادی مرکز کے تحت ماہ رمضان کے آغاز سے ہی ’رمضان راشن پروجیک‘ کے تحت امدادی کاموں کا آغاز کیا گیا ہے (فوٹو: عرب نیوز)

شاہ سلمان امدادی مرکز کی جانب سے جہاں راشن پروجیکٹ پر کام کیا جاتا ہے وہاں اس مرکز کے تحت موسم سرماہ پروجیکٹ کے حوالے سے بھی امدادی مہم کے تحت پاکستان کے محتلف علاقوں میں 22 ہزار 550 گرم کپڑے، 45 ہزار 100 لحاف ضرورت مندوں میں تقسیم کیے گئے۔ 
علاوہ ازیں امدادی مرکز کے تحت پاکستان میں صحت، تعلیم ، خوارک کی فراہمی ، پانی اور فلاحی منصوبوں کے 118 پروجیکٹس پرکام کیا گیا جن کی مجموعی لاگت 123 ارب ڈالر کے قریب تھی۔

شیئر: