سعودی عرب میں امریکی فوجی دفاعی یونٹوں کی تعداد میں کمی سے اس کی دفاعی صلاحیتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ روز اتوار کو یہ بات سعودی زیرقیادت اتحاد نےایک ہی دن میں یمن میں موجود حوثی باغیوں کی جانب سے داغے گئے ڈرونز کی سب سے بڑی تعداد کو روکنے کے بعد بتائی ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب پر حوثیوں کا ایک اور ڈرون حملہ ناکام
Node ID: 425856
-
حوثیوں کا ڈرون حملہ ناکام بنا دیا گیا
Node ID: 500066
-
’ یمن میں قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ مثبت قدم‘
Node ID: 507746
واشنگٹن نے جمعہ کو کہا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں تعینات فوجیوں اور فضائی دفاعی یونٹوں کی تعداد میں کمی کر رہا ہے۔ ان میں سعودی عرب میں پیٹریاٹ میزائل اور اینٹی میزائل سسٹم بھی شامل ہیں۔
عرب اتحاد برائے یمن کے ترجمان ترکی المالکی نے نامہ نگاروں کو بتایا ہے کہ امریکی دفاعی یونٹس اور فوجیوں کی تعداد میں کمی سے سعودی فضائی دفاع پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
خطے میں خطرات سے متعلق ہمیں اور ہمارے اتحادیوں کو بخوبی ادراک ہے۔ ہمارے پاس اپنے ملک کا دفاع کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
امریکہ کی طرف دفاعی یونٹس اور فوجیوں کی تعداد میں کمی اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ ایران کے ساتھ تناو میں کمی لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
2019 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباو ڈالنے کی مہم کے تحت کافی پابندیاں لگائی گئی تھیں۔
اپریل میں یونان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ توانائی کے اس بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کے لئے سعودی عرب کو پیٹریاٹ میزائل فراہم کرسکتا ہے۔
ترکی المالکی نے مزید کہا ہے کہ سعودی فضائی دفاع نے ہفتے کے روز مجموعی طورپر17 حوثی ڈرونز کو تباہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ حوثی باغیوں کے خلاف شروع ہونے والے تنازع کے بعد سے ایک ہی دن میں ڈرونز گرائے جانے کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔
سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ رواں ماہ کے شروع میں سعودی عرب کے جنوبی ریجن عسیر میں حوثیوں کی جانب سے داغا گیا بم سے لیس ڈرون گرلز سکول میں گرا تھا۔
گرلز سکول پر داغے گئے ڈرون کے باعث کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی تاہم اتوار کو میڈیا نے سکول کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ سکول کی چھتوں پرکانچ ، بال بیئرنگز اور دھات کے ٹکڑے بکھرے پڑے تھے۔
سکول انتظامیہ نے بتایا تھا کہ کچھ خوف زدہ والدین اپنے بچوں کو کلاسوں میں بھیجنے سے انکار کر رہے تھے۔
ایک مقامی عہدیدار نے بتایا ہےکہ سعودی عرب پورے ملک کو پیٹریاٹس سے کور نہیں کر سکتا۔ یہاں کوئی فوجی ہدف بھی نہیں۔
یہ امر واضح ہے کہ حوثی باغی جان بوجھ کرعام شہریوں کو ہدف بنا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 6 سال سے جاری تباہ کن تنازع ناکام ہونے کے بعد حوثیوں کے حملوں میں یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ، امریکہ اور علاقائی ممالک کی طرف سے یمن میں جنگ بندی کے لئے سفارتی سطح پر کوشش کی جا رہی ہے۔
-
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں