Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عظیم تاریخ اور ثقافتی ورثے کا حامل گاؤں، ذی عین

’ذی عین گاؤں الباحہ میں واقع ہے جس کی سطح سمندر سے بلندی دو ہزار میٹر تک ہے‘ ( فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کے ہمہ نوع ثقافتی اہمیت کے حامل تاریخی مقامات میں ایک ایسا گاؤں آج بھی موجود ہے جو اپنے اندر تاریخ و ثقافت کا ایک عظیم خزانہ سموئے ہوئے ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی عرب کے اس تاریخی گاؤں کا نام ’ذی عین‘ ہے جو اپنے اندر ماضی کی بے شمار جھلکیاں رکھتا ہے۔
ذی عین گاؤں سعودی عرب کے جنوب مغربی شہر الباحہ میں واقع ہے جس کی سطح سمندر سے بلندی دو ہزار میٹر تک ہے۔ اس گاؤں میں 58 تاریخی محلات آج بھی موجود ہیں جو اس کی عظمت رفتہ کی جھلک دکھانے کے لیے کافی ہیں۔

’ذی عین کے پہاڑوں پر 58 تاریخی محلات ہیں جن کوچھوٹی چھوٹی راہداریوں کے ذریعے آپس میں مربوط کیا گیا ہے‘ ( فوٹو: العربیہ)

ذی عین گاؤں نہ صرف ایک تاریخی اور ثقافتی مرکز ہے بلکہ یہ اپنی زرخیزی اور سبزے و شادابی کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔
 موسم گرما میں یہاں پر موسلا دھار بارشیں معمول کے مطابق ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ گاؤں تاریخی، ثقافتی اہمیت کا حامل ہونے کے ساتھ سیاحتی اور زرعی اعتبار سے بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
ذی عین کی تاریخ پرنظر رکھنے والے ایک مقامی شہری یحییٰ ناصر کا کہنا ہے کہ ’ذی عین کے پہاڑوں پر 58 تاریخی محلات ہیں۔‘

’اس کا نام دسویں صدی ہجری میں پھوٹنے والے ایک چشمے کی نسبت سے رکھا گیا ہے‘ ( فوٹو: العربیہ)

’ان محلات کو چھوٹی چھوٹی راہ داریوں کے ذریعے انتہائی خوبصورت طریقے سے آپس میں مربوط کیا گیا ہے۔‘
ناصر نے مزید بتایا کہ ’پرانے دور میں یہاں کے باشندے کھجوروں اور گندم کی فصلوں کی آب پاشی کے لیے ذی عین کے چشموں کے پانی کا استعمال کرتے تھے۔ آج کل یہاں پر تلسی، کیلے اور دوسرے پھل کاشت کیے جاتے ہیں۔‘
بقول ان کے ’ہمارے آباؤاجداد العین کے علاقے میں سیلابی پانی کے بعد صفائی کا اہتمام کرتے جسے ’قلہ‘ کہا جاتا تھا۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں سے یہاں کا مرکزی چشمہ پھوٹا۔ اسے مٹی، ریت اور لکڑی سے پاک کرنے کے لیے تمام لوگ مل کرکام کرتے تھے۔‘
’جہاں تک اس گاؤں کی وجہ تسمیہ کی بات ہے تو اس کا نام 10 صدی ہجری میں پھوٹنے والے ایک چشمے کی نسبت سے رکھا گیا۔ اس چشمے کی عمر اب چار سو سال ہو چکی ہے۔‘
 

شیئر: