Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سفری پابندی کے باعث واپس نہ آنے والے تارکین کو کمپنی بلا سکتی ہے؟

9 ممالک سے مسافروں کے براہ راست آنے پرپابندی عائد ہے۔ (فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پرعمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہیں ان سے آگاہی ضروری ہے۔
مملکت میں حالیہ سفری پابندی کے حوالے سے ایک طبی امور کی کمپنی کی انتظامیہ نے جوازات سے پوچھا ہے کہ ’کمپنی کے ملازم جو کہ پاکستانی ہیں ان دنوں پاکستان میں ہیں۔ پابندی کی وجہ سے مملکت نہیں آسکتے جبکہ کمپنی کو ان کی ضرورت ہے۔ انہیں بلانے کا کیا طریقہ ہے؟‘
جوازات کا کہنا ہے کہ ’دنیا بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث فی الحال پاکستان سمیت نو ممالک سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پرپابندی عائد ہے۔‘
جوازات کا مزید کہنا تھا کہ ’مملکت آنے والے غیر ملکیوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ مملکت آنے سے کم از کم 14 دن قبل پاکستان، اجنٹائن، برازیل، انڈونیشیا، جنوبی افریقہ، ترکی، لبنان، مصر اور انڈیا نہ گئے ہوں۔‘
یاد رہے سعودی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث جن ممالک سے مسافروں کے مملکت آنے پرپابندی عائد کی گئی ہے وہاں موجود اقامہ ہولڈرز کے اقامہ اور خروج وعودہ ویزے کی مدت میں حکومت کی جانب سے 31 جولائی 2021 تک مفت توسیع کی جارہی ہے۔ 
مفت توسیع مرحلہ وار طورپرسعودی محکمہ پاسپورٹ اور نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے تعاون سے کی جا رہی ہے۔ توسیع کرانے کے لیے جوازات یا کسی سرکاری ادارے سے رابطہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ جوازات کے سسٹم میں خود کار طریقے سے اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی جاتی ہے۔   
 خروج نہائی پر جانے والے ایک غیرملکی نے جوازات سے استفسار کیا ہے کہ ’فائنل ایگزٹ پر مملکت سے جانے کے بعد کسی دوسرے ورک ویزے پر آ سکتا ہوں؟‘

قانونی طور پر فائنل ایگزٹ پر جانے والے واپس آسکتے ہیں۔ ( فوٹو: سیدتی)

جوازات کا کہنا تھا کہ ’محکمہ پاسپورٹ کے تحت مملکت میں اقامہ قوانین کے مطابق وہ غیر ملکی جو سعودی عرب میں اقامہ پر مقیم ہیں اگر وہ قانونی طورپر یعنی فائنل ایگزٹ ویزا لینے کے بعد مملکت سے جاتے ہیں اور ان پرسسٹم میں کسی قسم کی کوئی قانونی خلاف ورزی درج نہیں ہوتی وہ جب چاہیں دوسرے ویزے پرسعودی عرب آسکتے ہیں‘۔ 
واضح رہے قانون کے مطابق مملکت میں مقیم وہ غیر ملکی جو ورک ویزے پرسعودی عرب میں رہ رہے ہیں اگر وہ کسی جرم میں مبتلا ہوتے ہیں جس پر انہیں سزا ہوتی ہے یا انہیں جرم کی وجہ سے ڈی پورٹ کیاجاتا ہے تو نئے قانون کے مطابق وہ دوبارہ مملکت نہیں آسکتے۔ 
جبکہ وہ تارکین جو خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مملکت سے چھٹی پر جانے کے بعد واپس نہیں آتے ان پر تین برس کے لیے پابندی عائد کر دی جاتی ہے اس دوران وہ کسی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے۔ 
خروج وعودہ ویزے کی خلاف ورزی کے مرتکب اگر پابندی کے دوران مملکت آنا چاہے تو وہ اپنے سابقہ سپانسر کے دوسرے ویزے پرآ سکتے ہیں تاہم نیا قانون جو کہ 15 مارچ 2021 سے نافذ کیا گیا ہے، میں اس بارے میں بھی تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔  

شیئر: