Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران: جوہری تنصیب پر جون میں ہونے والے حملے کا الزام اسرائیل پر عائد

ایران کے مطابق جوہری تنصیب پر حملے سے عمارت کی چھت کو نقصان پہنچا ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی
ایران نے تہران کے قریب جوہری تنصیب پر گزشتہ ماہ ہونے والے  حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ پراسرار حملے میں جوہری تنصیب کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ ایرانی حکام نے تنصیب کو پہنچنے والے نقصان کی حقیقت کو پہلی مرتبہ تسلیم کیا ہے۔
گزشتہ ماہ جون میں ایرانی حکام نے کہا تھا کہ تہران سے چالیس کلو میٹر پر واقع کاراج شہر میں موجود جوہری تنصیب کو تخریب کاروں کے حملے سے بچایا گیا ہے۔ تاہم عمارت اور اس پر ہونے والے حملے سے متعلق تفصیلات نہیں دی گئی تھیں۔
حملے کے حوالے سے اچانک یہ انکشاف سخت گیر رہنما ابراہیم رئیسی کے صدر منتخب ہونے کے چند دنوں بعد کیا گیا ہے۔ اس سے قبل حکام نے زور دیا تھا کہ حملے میں کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔ اس مؤقف کے برعکس ایرانی کابینہ کے ترجمان علی ربیعی نے منگل کو انکشاف کیا کہ حملے کے نتیجے میں عمارت کی چھت کو نقصان پہنچا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈسٹریل شیڈ کی چھت میں سوراخ ہونے سے اسے مرمت کے لیے ہٹایا گیا ہے۔ انڈسٹریل شیڈ کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر سے متعلق ترجمان نے کہا کہ یہ اس وقت کی ہیں جب چھت مرمت کی غرض سے ہٹائی گئی تھی۔
ترجمان علی ربیعی نے وضاحت کی کہ حملے کے نتیجے میں سامان کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا ہے۔
تنصیب پر حملہ ایسے موقع پر ہوا تھا جب 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا میں اعلیٰ سطح پر سفارتی کوششیں جاری تھیں۔
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا۔ جس کے بعد ایران نے معاہدے میں یورینیم افزودگی کی طے شدہ حد کی خلاف ورزی شروع کردی تھی جس سے مشرق وسطیٰ میں کئی پریشان کن واقعات بھی رونما ہوئے۔

نطنز جوہری تنصیب میں پراسرار طور پر بجلی جانے سے چند سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچا تھا۔ فائل فوٹو اے ایف پی

ایران یورینیم افزادگی کی شرح 60 فیصد تک بڑھانے میں کامیاب ہو گیا ہے تاکہ مغربی ممالک پر معاشی پابندیوں میں نرمی کے حوالے سے دباؤ ڈالا جا سکے۔ خیال رہے کہ جوہری ہتھیار بنانے کے لیے یورینیم کی 90 فیصد افزودگی درکار ہوتی ہے۔
ایرانی ترجمان علی ربیعی نے منگل کو اسرائیلی ’تخریب کاروں‘ پر الزام عائد کیا کہ ویانا میں جوہری معاہدے سے متعلق ہونے والے مذاکرات میں رکاوٹ حائل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’صیہونی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے یہ اشارہ دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ ایران کو روک سکتے ہیں اور یہ کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لیکن جب بھی تخریب کاری کی جاتی ہے تو اس سے ہمیں مزید تقویت ملتی ہے۔‘
اسرائیل کی جانب سے فی الحال ان الزامات کا کوئی جواب سامنے نہیں آیا ہے۔ علاوہ ازیں ایران کے جوہری پروگرام پر ہونے والے حالیہ حملوں کی ذمہ داری اسرائیل نے نہیں قبول کی ہے۔
اسرائیل کے سابق وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو ’تاریخی غلطی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مخالفت کی تھی۔ تاہم اسرائیل کی نئی حکومت معاہدے سے متعلق اپنے مؤقف میں نرمی لائی ہے۔

سابق وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو ’تاریخی غلطی‘ قرار دیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

کاراج میں واقع تنصیب پر ہونے والے حملے سے متعلق اب تک محدود معلومات سامنے آئی ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تنصیب انڈسٹریل سائٹ کے قریب واقع تھی جہاں ایک فارماسوٹیکل پلانٹ میں ایران کورونا وائرس کی ویکسین بھی تیار کر رہا تھا۔ ایران میں سوشل میڈیا پر چلنے والی غیر مصدقہ رپورٹس کے مطابق تنصیب کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس سے قبل رواں سال کے شروع میں نطنز جوہری تنصیب میں پراسرار طور پر بجلی جانے سے چند سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچا تھا۔ جبکہ رواں سال جولائی میں نظنز تنصیب میں آگ لگنے سے سینٹری فیوجز کے اسمبلی پلانٹ کو نقصان پہنچا تھا جو اب قریبی پہاڑوں میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔
ایران نے نومبر میں قتل ہونے والے سائنسدان کی ہلاکت کا ذمہ دار بھی اسرائیل کو ہی ٹھہرایا ہے۔ 

شیئر: