Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد تک امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی کو رہا نہیں کریں گے: حماس

’غیرمعمولی ڈیل‘ کا مقصد جنگ بندی کو دوبارہ پٹری پر لانا ہے۔(فوٹو: اے ایف پی)
فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کرے تو تبھی وہ امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی اور چار دوسرے یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کرے گا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حماس نے اسے ایک ’غیرمعمولی ڈیل‘ قرار دیا ہے جس کا مقصد جنگ بندی کو دوبارہ پٹری پر لانا ہے۔
حماس کے ایک سینیئر عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر طویل عرصے سے تاخیر کا شکار بات چیت کو رہائی کے دن سے شروع کرنے کی ضرورت ہو گی اور یہ 50 دن سے زیادہ نہیں چلے گی۔ اسرائیل کو انسانی امداد کے داخلے پر پابندی ختم کرنا ہو گی اور مصر کے ساتھ غزہ کی سرحد کے ساتھ سٹریٹجک راہداری سے دستبردار ہونے کی بھی ضرورت ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس یرغمالیوں کے بدلے مزید فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کرے گی۔
21 سالہ ایڈن الیگزینڈر جو نیو جرسی میں پلے بڑھے، انہیں حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے دوران فوجی اڈے سے اغوا کیا تھا۔ وہ غزہ میں قید آخری زندہ امریکی شہری ہیں۔
حماس کے پاس اب بھی کُل 59 یرغمال ہیں، جن میں سے 35 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے حماس کی پیشکش پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا، جہاں سرکاری دفاتر ہفتہ وار السبت کی وجہ سے بند ہیں۔
حماس کی شرائط سے قبل وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے جمعے کو اس پر ابتدائی پیشکش کے بعد ’نفسیاتی جنگ‘ لڑنے کا الزام لگایا تھا۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فورسز کے تازہ فضائی حملوں میں دو مقامی صحافیوں سمیت نو افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے سنیچر کو فلسطین کے محکمہ صحت کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ان حملوں میں متعدد فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ غزہ کے شمالی قصبے بیت لاھیا میں کیا گیا۔
فلسطینی حکام نے کہا کہ فضائی حملے میں ایک کار کو نشانہ بنایا گیا۔
عینی شاہدین اور صحافیوں نے بتایا کہ اس کار پر سوار افراد اس قصبے میں ایک تنظیم الخیر فاؤنڈیشن کے تحت خیرانی مشن پر جا رہے تھے اور ان کے ساتھ صحافی اور فوٹو گرافر بھی تھے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں کم از کم تین مقامی صحافی بھی شامل ہیں۔

شیئر: