شامی کیمپ میں ہلاکتوں سے داعش کے دوبارہ سر ابھارنے کا خدشہ
شامی کیمپ میں ہلاکتوں سے داعش کے دوبارہ سر ابھارنے کا خدشہ
بدھ 7 جولائی 2021 13:50
الھول کیمپ میں داعش کے ہزاروں جنگجوؤں کے لواحقین موجود ہیں (فوٹو: العربیہ)
شمال مشرقی شام کے قصبے الھول میں واقع کیمپ میں انتہا پسند جنگجوؤں کے خیموں میں قتل وغارت کے بعد داعش کے دوبارہ سر ابھارنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ ماہ شام کے صوبہ الحسکہ کے قصبہ الھول میں قائم وسیع وعریض خیمہ بستی میں آٹھ افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔
ہلاک شدگان میں ایک 16سالہ عراقی مہاجر اور 17 اور 23 سالہ دو شامی بہنیں بھی شامل تھیں۔
کردوں کی زیرقیادت شامی ڈیموکریٹک فورسز(ایس ڈی ایف) کا کہنا ہے کہ داعش الھول کیمپ میں ان رہائشیوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، جو اپنے آپ کو داعش گروپ کے انتہا پسندانہ نظریات سے دور رکھتے ہیں۔
ایس ڈی ایف نے بتایا ہے کہ الھول کیمپ میں رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں47 ہلاکتیں ہوئیں۔ جس کے بعد کیمپ میں اپریل کے دوران سکیورٹی آپریشن میں داعش کے 125 ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ نے کیمپ میں بنیاد پرستی سے متعلق انتباہ دے رکھا ہے۔ اس کیمپ میں تقریباً 50 ہزار شامی اورعراقی مہاجرین آباد ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اس کےعلاوہ 10 ہزار دیگر خواتین اور بچے بھی یہاں موجود ہیں جو کسی نہ کسی حوالے سے داعش سے منسلک ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں موجود کردوں نے 2019 میں عسکریت پسندوں کو ان کے زیرکنٹرول علاقے سے بے دخل کرنے کے بعد داعش کے ہزاروں جنگجوؤں کو جیلوں میں ڈال رکھا ہے اور ان کے لواحقین کیمپ میں موجود ہیں۔
کرد حکام نے بین الاقوامی برادری سے ان شہریوں کو ان کے آبائی وطن واپس بھجوانے کی بار بار درخواست کی ہے لیکن بیشتر ممالک نے اب تک صرف گنتی کے چند بچوں کو ہی واپس لیا ہے۔
علاوہ ازیں الھول کیمپ کی مشکلات کے علاوہ کرد حکام کی جانب سے بالغوں کی جیلوں میں سینکڑوں بچوں کو رکھے جانے پر ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
اس کے جواب میں کردوں کا کہنا ہے کہ شدت پسندی سے وابستہ نابالغوں کے لیے مزید بحالی مراکز قائم کرنے میں بین الاقوامی تنظیمیں مدد کریں۔