Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ ذہن سے نکال دیں کہ پاکستان امریکہ کو اڈے دے گا‘

معید یوسف نے کہا کہ ’افغان آپ میں مل بیٹھ کر کوئی ایسا حل نکالیں جو سب سے لیے قابل قبول ہو (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ ’یہ بات ذہن سے نکال دیں کی امریکہ کو ہوائی اڈے دینے کی بات ہو رہی ہے۔‘
’پاکستان امریکہ کے ساتھ بغیر کسی شرط کے تمام شعبوں میں تعلقات کی بہتری کا خواہش مند ہے اور امریکہ کی بھی یہی خواہش ہے۔‘
مشیر قومی سلامتی کا کہنا ہے کہ ’امریکہ سے مختلف معاملات اور تعلقات میں بہتری پر بات چیت جاری ہے۔ ہم نے اپنا نکتہ نظر سامنے رکھنا ہے اور دیکھنا ہے کہ کتنی چیزیں ہمارے لیے قابل قبول ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی اور بھی افغان امن میں سہولت کاری کرے تو ہمیں اعتراض نہیں لیکن پاکستان کو افغان امن عمل سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔‘
سنیچر کو نجی نیوز چینل اے آر وائی سے بات کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان کا یقین ہے کہ غیر ملکی جنگوں سے پاکستان کو نقصان پہنچا۔‘
انہوں کے مطابق ’افغان مہاجرین کی بیشتر آبادی امن پسند ہے۔ طالبان کو قابض طاقت کے نکلنے کے بعد جگہ ملی ہے اس لیے وہ زیادہ سے زیادہ حصے پر اپنا اثر و رسوخ قائم کررہے ہیں اور موجودہ صورت حال بھی اسی کی غمازی کرتی ہے۔‘
معید یوسف کے مطابق ’اب طالبان کا افغان حکومت میں شامل ہونا مشکل نظر آرہا ہے کیونکہ وہ اب حکومتی شراکت داری کے موڈ میں نہیں ہیں۔‘
’افغان فریق مل بیٹھ کر ایساحل نکالیں جو سب کو قابل قبول ہو، افغان طالبان کا جنگ میں ہاتھ اوپر ہے، آج طالبان جس پوزیشن میں ہیں انہوں نے گذشتہ 20 برسوں میں خود کو اتنا طاقتور نہیں دیکھا تھا۔‘
’افغان آپس میں مل بیٹھ کر کوئی ایسا حل نکالیں جو سب کے لیے قابل قبول ہو، دوحہ امن عمل ایک سنجیدہ کوشش ہے اسے چلنا چاہیے۔‘
مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ’ہم کسی اور کے کہنے پر کسی بھی ملک سے تعلق کی نوعیت نہیں بدل سکتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اچھی خبر یہ ہے کی امریکہ بھی اب آگے بڑھنے کی بات کر رہا ہے، بری خبر یہ ہے کہ اعتماد قائم ہونے میں ابھی وقت لگے گا۔‘
خیال رہے کہ چند دن قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ’وہ 31 اگست کے آخر تک افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا عمل مکمل کر لیں گے۔‘
جو بائیڈن نے اپنے ایک اور بیان میں کہا تھا کہ ’میں امریکیوں کی اگلی نسل کو کسی بھی ایسی جنگ میں نہیں دھکیلوں گا۔‘
امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا میں تیزی کے بعد افغانستان کے مختلف علاقوں میں شورش کی کیفیت ہے اور طالبان کی جانب سے سرکاری فورسز پر حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

معید یوسف کے مطابق ’طالبان کو قابض طاقت کے نکلنے کے بعد جگہ ملی ہے لیکن وہ حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہتے‘ (فوٹو: اے پی)

 جمعہ کے روز طالبان کی جانب سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ ’انہوں نے افغانستان کے 85 فیصد علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔‘
قبل ازیں پاکستان کے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’افغانستان میں پاور شیئرنگ کے کسی سمجھوتے سے قبل افواج کے انخلا کا امریکی فیصلہ خطے میں عدم استحکام کا باعث بنے گا۔‘
انہوں نے افغانستان کی مستقبل سے جڑے خدشات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان میں ممکنہ خانہ جنگی کی صورت میں پاکستان مزید افغان مہاجرین کو پناہ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہو گا۔‘  

شیئر: