گو کہ چینی کمپنی کے ذرائع نے بھی اردو نیوز کو ملازمین کی برطرفی کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی تصدیق کر دی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ پراجیکٹ پر کام کا آغاز بہت جلدی متوقع نہیں ہے۔
وزارت آبی وسائل کا کہنا ہے کہ ملازمین کی سکیورٹی کلیرنس کے لیے بھی خصوصی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
قبل ازیں چینی کمپنی نے ڈیم پر کام کرنے والے تمام پاکستانی ورکرز کے کنٹریکٹ ختم کردیے تھے۔
اس حوالے سے چینی کمپنی کی جانب سے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا تھا۔
اردو نیوز کے پاس دستیاب خط کی کاپی کے مطابق '14جولائی کو ہونے والے دھماکے سے شدید نقصان پہنچا جس کے باعث داسو ڈیم پر کام روکنا پڑ رہا ہے۔'
نوٹیفیکیشن کے مطابق ڈیم پر آپریشن اور دیکھ بھال کرنے والوں کے علاوہ تمام دیگر پاکستانی ورکرز کے کنٹریکٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستان کے وزارت آبی وسائل کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’سیکیورٹی رسک کی وجہ سے کام روکا گیا ہے جس کی وجہ تمام ورکرز کے کنٹریکٹ منسوخ ہوئے ہیں۔ سیکیورٹی صورتحال بہتر ہونے پر کام دوبارہ بحال ہو جائے گا۔‘
ترجمان وزارت آبی وسائل نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ چینی کمپنی کی جانب سے پراجیکٹ منسوخ نہیں کیا گیا صرف ورکرز کے کنٹریکٹ ہی منسوخ ہوئے ہیں۔
چینی وفد کا داسو میں دھماکے کی جگہ کا دورہ
دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ داسو دھماکے کی تحقیقات میں معاونت کے لیے پاکستان کے دورے پر موجود چینی وفد نے سنیچر کو داسو میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا جہاں پاکستانی تفتیشی حکام کی جانب سے وفد کو بریفنگ دی گئی۔
ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت چین کا ایک 15 رکنی وفد داسو بس دھماکے کی تحقیقات میں معاونت کے لیے پاکستان کے دورے پر ہے۔ ترجمان کے مطابق وفد میں چین کے وزارت خارجہ اور وزارت تجارت کے نمائندے کریمنل انوسٹی گیشن اور تکنیکی ماہرین پر مشتمل ہے۔
جمعے کو وفد نے وزارت خارجہ میں متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ میٹنگ کی جس میں پاکستان وفد کی سربراہی سیکٹری داخلہ جب کہ چین کے وفد کی سربراہی پاکستان میں چین کے سفیر نے کی۔
اجلاس کے دوران واقعے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا گیا۔ چین کے وفد کو واقعے کے حوالے سے جاری تفتیش پر بریفنگ دی گئی جس میں واقعے میں دہشت گردی کا امکان ظاہر کیا گیا۔
سنیچر کو وفد نے داسو میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا جہاں پاکستانی تفتیشی حکام کی جانب سے وفد کو بریفنگ دی گئی۔ وفد نے پاکستانی حکام کے ساتھ جائے وقوعہ کا معائنہ بھی کیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ وفد نے پاکستان کی جانب سے اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان کے علاقے برسین میں بدھ کو ہونے والے بس کے ’حادثے‘ میں چینی شہریوں سمیت 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
علاوہ ازیں پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے سنیچر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے اپنے شہریوں کے لیے مزید سیکیورٹی مانگی ہے جس کی فراہمی کے لیے وزارت داخلہ نے متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایات جاری کی جا چکی ہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چین جانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ داسو واقعے کی تحقیقات حتمی مرحلے میں ہیں۔ ’اس کی تفتیش اعلیٰ سطح پر کی جا رہی ہے اور اب چین کے 15 لوگ تحقیقات میں شامل ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان زاہو لیجیان نے پریس بریفنگ میں پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ بس میں ہونے والے دھماکے کی مکمل تحقیقات کی جائیں جس میں چینی شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
بدھ کو پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ ’چینی ورکز کو لے کر جانے والی بس تکنیکی خرابی کے باعث گہری کھائی میں جا گری اور اس کے بعد گیس لیکج کے باعث بس میں دھاکہ ہوا۔ اس واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔‘
وزارت خارجہ نے اپنی پریس ریلیز میں نو چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان اور چین قریبی دوست اور بھائی ہیں۔ پاکستان چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔‘
اس سے پہلے اسسسٹنٹ کمشنر داسو محمد عاصم عباسی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’اس واقعے میں 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 9 چینی شہریوں کے علاوہ دو ایف سی اہلکار اور دو مقامی باشندے شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 27 ہے۔‘