امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ رواں سال کے آخر تک عراق میں اپنا جنگی مشن ختم کر دے گا لیکن بغداد کے ساتھ انسداد دہشت گردی پر تعاون جاری رہے گا۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو وائٹ ہاؤس میں عراقی وزیراعظم مصطفیٰ ال کاظمی کے ساتھ بات چیت میں بائیڈن نے کہا کہ عراق میں امریکی کردار عراقی فورسز کی تربیت کرنا ہوگا تاکہ داعش سے نمٹا جا سکے جس نے گذشتہ ہفتے بغداد کی ایک مارکیٹ میں خودکش دھماکہ کر کے 30 افراد کو ہلاک کیا۔
مزید پڑھیں
-
امریکہ کا عراق سے مزید فوجیں نکالنے کا اعلانNode ID: 504046
-
عراق میں امریکی سفارتخانے پر دو راکٹ حملےNode ID: 543416
-
عراق میں امریکی فوجیوں کی رہائش پر دو ڈرونز کا حملہ ناکامNode ID: 571651
بائیڈن اور ال کاظمی کی ملاقات اوول ہاؤس میں ہوئی اور یہ ان کی امریکہ اور عراق کے درمیان سٹریٹیجک مذاکرات کے لیے ہونے والی پہلی ملاقات تھی۔
بائیڈن نے کہا کہ ’ہمارا عراق میں کردار تربیت جاری رکھنا، تعاون اور مدد کرنا اور داعش سے نمٹنا ہوگا۔‘
امریکہ اور عراق نے اپریل میں رضامندی ظاہر کی تھی کہ امریکی فوج کا کردار تربیت اور مشاورت کے مشن تک رہے گا اور فوج لڑائی میں حصہ نہیں لے گی۔ تاہم دونوں اطراف سے کردار کی منتقلی کے لیے ٹائم ٹیبل طے نہیں ہوا تھا۔
This afternoon, I’ll be hosting Prime Minister Mustafa Al-Kadhimi for a meeting in the Oval Office. I look forward to strengthening the strategic partnership between the United States and Iraq and working to advance bilateral cooperation.
— President Biden (@POTUS) July 26, 2021
یہ اعلان عراق میں 10 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات سے تقریباً تین مہینے پہلے کیا گیا ہے۔
عراقی وزیراعظم کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ عراق میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ گروہوں نے حالیہ مہینوں میں امریکی فورسز پر حملوں میں اضافہ کیا ہے۔ ہسپتال میں آتشزدگی کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتوں اور بڑھتے ہوئے کورونا کیسز نے اس ملک کے عوام کی مایوسی میں مزید اضافہ کیا ہے۔
الیکشن سے پہلے امریکی فوج کے جنگی مشن کے کے خاتمے کی تاریخ دینا مصطفیٰ ال کاظمی کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار کہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں عراق کی پوزیشن بہتر کرنے کا کریڈٹ مصطفیٰ ال کاظمی کو جاتا ہے۔
