تجارت کی بحالی کے ساتھ معاشی بحالی کے امکانات زیادہ روشن ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کی معیشتوں میں رواں سال مجموعی طور پر 2.2 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوگا جب کہ گزشتہ سال یہاں کورونا وائرس اور تیل کی قیمت میں کمی کے سبب 4.8 فیصد نقصان اٹھا نا پڑا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق ورلڈ بینک کی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر کوویڈ-19 کی ویکسین اور دنیا بھر میں پیداوار اور تجارت کی بحالی کے ساتھ معاشی بحالی کے امکانات گزشتہ سال کے اختتام کے مقابلے میں اب زیادہ مضبوط ہیں۔
اگرچہ منفی خطرات برقرار ہیں لیکن پیش گوئی کا مطلب2021 میں مجموعی طور پر خلیج تعاون کونسل کی اقتصادی ترقی میں 2.2 فیصد اضافہ کی توقع ہے اور 2022-23 میں سالانہ3.3 فیصد کی سالانہ اوسط نمو ہے۔
ورلڈ بین کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ جی سی سی ممالک جن میں بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
ان ممالک کے لیے اپنی معیشتوں میں تنوع لانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ جی سی سی کے بیشتر ممالک میں تیل کی آمدنی مجموعی سرکاری آمدنی کا 70 فیصد سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی بینک یہ توقع کرتا ہے کہ جی سی سی کی دیگر ریاستوں کی طرح کویت اور قطر بھی رواں سال ویلیو ایڈڈ ٹیکس (واٹ) متعارف کرائیں گے تا کہ ان کی معیشت ترقی کی طرف گامزن ہو سکے۔
عالمی بینک نے کہا ہےکہ گزشتہ سال کورونا وائرس بحران کی وجہ سے رواں مالی سال بھی جی سی سی کے بیشتر ممالک میں خسارے کی توقع ہے۔
2020 میں سب سے زیادہ خسارہ اٹھا نے والے ممالک بحرین، کویت اور عمان ہیں اور ان کے 2023 تک خسارے میں رہنے کی توقع ہے لیکن 2020 میں ہونے والے خسارے کے مقابلے میں اس کا تناسب کم ہو گا۔
ورلڈ بینک نے مزید بتایا گیا ہے کہ قلیل مدت میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے تیزی سے معاشی امکانات بڑھ سکتے ہیں جب کہ اس نقطہ نظر کے منفی خطرات انتہائی زیادہ ہیں ۔
انٹرنیشنل فلائٹس پر پابندی سمیت نقل و حرکت کی پابندیوں سے جی سی سی میں مستقبل میں ہونے والے بڑے ایونٹس جن میں متحدہ عرب امارات میں ورلڈ ایکسپو 2020 جو 2021 تک ری شیڈول کیا گیا ہے اور قطر میں 2022 میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ میں شائقین کی آمد میں کمی کے باعث نقصان پہنچ سکتا ہے۔