سنجیدہ اداکار کی چھاپ ختم کرنے کے لیے کامیڈی کروں گا: عثمان مختار
سنجیدہ اداکار کی چھاپ ختم کرنے کے لیے کامیڈی کروں گا: عثمان مختار
ہفتہ 7 اگست 2021 7:51
عنبرین تبسم
عثمان مختار دو فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔ (فوٹو: عثمان مختار انسٹاگرام)
انا’ اور ’ثبات‘ جیسے ہٹ ڈراموں میں سنجیدہ اداکاری سے لوگوں کے دل کو چھُو لینے والے عثمان مختار آج کل نئے ڈرامہ سیریل ’ہم کہاں کے سچے تھے‘ میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں اور اس میں بھی وہ ایک سیریس رول میں نظر آ رہے ہیں۔
لیکن کیا عثمان مختار اپنی اصل زندگی میں بھی اتنے ہی سنجیدہ ہیں، اس سوال کے جواب میں اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’میں جتنا سنجیدہ لگتا ہوں اتنا ہوں نہیں، دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ بہت مذاق کرتا ہوں جو لوگ میرے قریب ہیں اور مجھے جانتے ہیں ان کے لیے میرا سیریس کردار کرنا ایک الگ سی بات ہے۔‘
عثمان مختار سے جب پوچھا کہ انہوں نے ابھی تک کوئی کامیڈی ڈرامہ یا کامیڈی فلم نہیں کی تو انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے ہاں کامیڈی ڈرامے روٹین میں بنتے ہی نہیں، عید پر کوئی کامیڈی پلے بن جاتا ہے۔‘
’اس کے علاوہ تو ڈراموں میں کامیڈی کردار رکھے ہی نہیں جاتے۔ اگر اچھے کامیڈی کردار ملا تو یقینا کروں گا اور بہت شوق سے کروں گا۔ ویسے بھی اب میں اس تاثر کو ختم کرنا چاہتا ہوں کہ میں سنجیدہ کردار کرنے والا اداکار ہوں۔‘
’ہم کہاں کے سچے تھے‘ میں اپنے کردار کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’میرا کردار ایسے لڑکے کا ہے جو کم عمری میں ہی باہر کے ملک چلا گیا، وہیں تعلیم حاصل کی اور ملازمت بھی کی جبکہ خاندان پاکستان میں ہے۔ جب وہ واپس آتا ہے تو کس طرح کے فیملی ایشوز میں پھنس جاتا ہے یہ چیز دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔‘
عثمان مختار کے بقول ’اس ڈرامے کو کرنے کی دو تین وجوہات تھیں جیسا کہ اسے عمیرہ احمد نے لکھا ہے، ڈائریکٹر فاروق رند ہیں اور ہما نواب ،کبری خان ،ماہرہ خان کے علاوہ کاسٹ بھی زبردست تھی اس لیے ہامی بھری۔ یہ ایک ’مسٹری ڈرامہ‘ بھی ہے جو یقینا پسند کیا جائے گا۔‘
اداکار و ہدایتکار عثمان مختار دو فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں اس کے علاوہ گذشتہ سال ان کی فلم ’بینچ‘ نے نیویارک میں ہونے والے ساؤتھ شارٹ فلم فیسٹیول میں بہترین مختصر فلم کا اعزاز بھی حاصل کیا تھا۔
عثمان مختار کی ایک فلم بھی ریلیز کے لیے تیار ہے کہتے ہیں کہ ہر اداکار کا خواب ہوتا ہے کہ وہ فلم کرے اور جس کے پاس بھی اچھی فلم کی آفر آئے ضرور کرے۔
پاکستان میں بننے والی فلموں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہمارا تکنیکی شعبہ اتنا آگے نہیں گیا، ہمارے پاس سینماٹوگرافر ہیں لیکن اتنے نہیں جو فلم کو مکمل سمجھتے ہوں اس لیے فلم میں ڈرامے کا رنگ نظر آتا ہے۔ ہماری فلم انڈسٹری ابھی کچھ بحال ہونا شروع ہوئی ہی تھی کہ کورونا آ گیا لیکن یقینا آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔‘
عثمان مختار تھیٹر بھی کر چکے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ’تھیٹر ایک اکیڈمی کی مانند ہے جہاں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ ایک تو آرٹسٹ میں ڈسپلن آ جاتا ہے، پروفیشنلزم آ جاتا ہے اور اس کو پتہ لگ جاتا ہے کہ بنیادی طور پر اداکاری ہوتی کیا ہے۔‘
اداکاری کی دنیا میں قدم رکھنے کا خیال کیسے آیا اس سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’سنہ 2012 میں پہلی بار ٹی وی پر کام کرنے کی آفر آئی اس ڈرامے میں فیصل قریشی بھی تھے لیکن اس وقت انکار کر دیا جس کی وجہ یہ تھی کہ میں بطور ہدایت کار کام کرنا چاہتا تھا۔ پھر سنہ 2017 میں ڈرامہ سیریل ”انا“کی آفر آئی تواس میں اداکاری کی اور پھر یہ سلسلہ چل پڑا۔‘
عثمان مختار کی پچھلے دنوں ایک پوسٹ بھی وائرل ہوئی تھی جس میں انہوں نے ساتھی فنکارہ پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا، اس بارے میں انہوں نے کہا کہ ’میں ابھی کچھ کہنا نہیں چاہتا کیونکہ معاملہ عدالت میں جا رہا ہے۔‘