طالبان کو تسلیم کیا نہ ہی اُن سے مذاکرات کر رہے ہیں: یورپی یونین
طالبان کو تسلیم کیا نہ ہی اُن سے مذاکرات کر رہے ہیں: یورپی یونین
ہفتہ 21 اگست 2021 20:05
یورپی یونین نے افغانستان کے لیے امدادی رقم انسانی حقوق کی پاسداری سے مشروط کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یورپی یونین نے کہا ہے کہ ’طالبان کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کے ساتھ سیاسی مذاکرات کر رہے ہیں۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق یورپی یونین کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لین نے سنیچر کے روز کہا کہ ’یورپی یونین نے افغانستان میں طالبان کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کے ساتھ سیاسی مذاکرات کر رہے ہیں۔‘
یورپی یونین کی جانب سے یہ بیان طالبان کے کابل پر قبضے کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔
خیال رہے کہ ملک کے دیگر اضلاع پر قبضے کے بعد طالبان اتوار 15 اگست کے روز کابل شہر میں بغیر کسی مزاحمت کے داخل ہو گئے تھے۔
افغانستان میں یورپی اداروں کے لیے کام کرنے والے افغان اہلکاروں کے باحفاظت سپین پہنچنے پر استقبالیہ تقریب سے خطاب میں صدر ارسلا لین نے کہا کہ ’طالبان کی جانب سے بیانات سامنے آئے ہیں تاہم ان کے الفاظ کا موازنہ طالبان کے عملی کردار اور کارروائیوں سے ہی کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یورپی یونین نے رواں سال کے دوران افغانستان میں انسانی امداد کی مد میں 67 ملین ڈالر کی رقم مختص کی ہے جس میں وہ اضافے کی تجویز پیش کریں گی۔‘
یورپی یونین کمیشن کی صدر نے واضح کیا کہ ’افغانستان کے لیے مختص امداد ملک میں انسانی حقوق کی پاسداری، اقلیتوں کے ساتھ حسن سلوک اور خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی عزت کے ساتھ مشروط ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یورپی کمیشن پناہ گزینوں کی آبادکاری میں مدد کرنے والے یورپی ممالک کو مالی امداد دینے کو تیار ہے۔‘
صدر ارسلا کا کہنا تھا کہ ’وہ پناہ گزینوں کی آبادکاری کا معاملہ اگلے ہفتے منعقد ہونے والے جی سیون اجلاس میں بھی اٹھائیں گی۔‘
یاد رہے کہ سنہ 2015 میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی کر کے یورپی یونین کے رکن ممالک آئے تھے۔ ان میں سے اکثریت کا تعلق شام، افغانستان اور عراق سے تھا، تاہم ترکی کے ساتھ معاہدے کے بعد یورپی یونین نے رکن ممالک میں پناہ لینے والے افراد کی تعداد میں کمی کردی تھی۔
معاہدے کے تحت ترکی مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دیتا ہے جن کی دیکھ بھال کے لیے یورپی یونین کی جانب سے فنڈز مہیا کیے جاتے ہیں۔