الرمالی نے کہا کہ ماضی اور حال کی تصاویر میں فرق واضح ہے- (فوٹو اخبار 24)
سعودی شہری نے سو برس قبل سعودی عرب کیسا تھا اور اب کیسا ہے- اس کا تقابلی جائزہ تصاویر کے ذریعے پیش کیا ہے- اس نے چار برس تک جدید سعودی عرب کی تصاویر جمع کیں اور پھر سو برس قبل مغربی دنیا کے سکالرز کی لی ہوئی تصاویر کے حوالے سے تقابلی جائزہ پیش کیا-
اخبار 24 کے مطابق سعودی شہری محمد الرمالی قدیم مقامات اور ماحولیات کے دلدادہ مانے جاتے ہیں- انہوں نے صحرا اور قدیم مقامات کی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے جدید اور قدیم مملکت کی منظر کشی کے لیے پرانی اور نئی تصاویر سے استفادہ کیا-
محمد الرمالی نے کہا کہ اس کے ذہن میں نئے اور پرانے سعودی عرب کے تقابل کا خیال اس وقت پیدا ہوا جب اس نے ایک مغربی سیاح جیرٹروڈر بیل کی ایک تحریر مملکت کے ایک پرانے مقام کی تصاویر کے ساتھ دیکھیں- اچانک اس کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ مقام مذکور کی جدید فوٹو گرافی کرکے قدیم تصاویر کے ساتھ اس کا تقابل کیا جائے-
محمد الرمالی نے کہا کہ اس کا مقصد معمولی سا ہے کہ عصر حاضر کے سعودی شہری اور غیرملکی مختلف مقامات پر آنے والی 100 سالہ تبدیلیوں کا تصاویر کی مدد سے تقابل کریں-
محمد الرمالی نے توجہ دلائی کہ سیاح مذکور سمیت مختلف سکالرز نے نہ جانے کتنے مقامات کی سیر کی ہوگی- اس کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا-
یہ لوگ تاریخ کے مختلف ادوار اور ماحول میں مملکت کے مختلف مقامات کی سیر کرکے تصاویر کی شکل میں ان کا ریکارڈ تیار کرکے لے جاتے رہے ہیں- کئی ایسے بھی ہیں جنہوں نے فوٹو گرافی کا دور شروع ہونے سے قبل مملکت کی سیر کی تھی-
محمد الرمالی نے بتایا کہ مغربی سیاحوں نے سب سے زیادہ مملکت کے شمالی اور شمال مغربی علاقوں کی تصاویر ہمارے لیے محفوظ کی ہیں-
انہوں نے کہا کہ مغربی سیاحوں کی لی گئی تصاویر اور عصر حاضر میں لی گئی تصاویر کے درمیان نمایاں فرق ہے-
پرانی تصاویر میں سبزہ کم نظر آتا ہے جبکہ عصر حاضر کی تصاویر سبزے سے آراستہ ہیں-
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں