نائن الیون نے ہالی وڈ انڈسٹری کو کیسے بدلا؟
ٹی وی سکرینوں کے ذریعے نائن الیون کے ایسے مناظر دکھائے گئے جو بعد میں فلموں میں بھی نظر آئے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے مشرقی ساحل پر منگل کی صبح نو بجے امریکی شہریوں کو ٹیلی ویژن کے ذریعے سب سے بڑا صدمہ پہنچا۔ یہ خبر نیو یارک کے جڑواں ٹاور پر دوسرے طیارے کے ٹکرانے کی خبر تھی جس کے بعد یہ لمحہ عوام کے ذہنوں پر نقش ہو گیا۔
ان ٹی وی سکرینوں کے ذریعے ایسے مناظر دکھائے گئے جو بعد میں فلموں میں بھی نظر آئے جیسا کہ آگ کے شعلوں اور دھوئیں سے بچنے کے لیے عمارت سے گرتا ہوا شخص، گرتے ہوئے ٹاورز، دھوئیں کے بادل اور ملبے کا ڈھیر، ہر طرف اڑتی ہوئی راکھ، پولیس کی گاڑیاں اور بچ جانے والوں کی حالت۔
عرب نیوز کے مطابق اس ہولناک واقعے نے چاہے جتنے بھی سوالات اٹھائے ہوں لیکن اس دن یا اس دن کے بعد کوئی تسلی بخش جوابات نہیں مل سکے۔ ان حملوں کے چند ماہ بعد مشہور فلموں نے اس سوالوں کے سب سے زیادہ تسلی بخش جوابات دیے۔ ’دا لارڈ آف دا رنگز‘ میں اچھائی اور برائی کو پیش کیا گیا۔ ’ہیری پوٹر‘ کی پہلی فلم ’دا سارسرر سٹون‘ میں محبت اور اتحاد سے چپکے سے حملہ آور ہونے والی طاقت سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے۔
اسی طرح دو ہزار کے اوائل میں نائن الیون سے ملتے جلتے واقعات دیکھنے کو ملے، ان میں ایسا شخص دکھایا گیا جس نے سراغ لگایا کہ ایسا کیوں ہوا اور وہ اسے کیسے روک سکتا ہے۔
کرسٹوفر نولن کی ’ڈارک نائٹ‘ اور زیک سینڈر کی ’سپر مین‘ فلموں میں منگل کی اس افسوسناک صبح کے مناظر دکھائے گئے۔ دھواں، عمارتوں کا گرنا اور گرتا ہوا شخص۔
’اوینجرز‘ میں بھی دکھایا گیا کہ ایک خلائی قوت سے نمٹنے کے لیے کیسے امریکی شہری ہیروز پر انحصار کرتے ہیں۔ امریکہ نے اصل زندگی کے ہیروز کو بھی سکرین پر دکھایا۔ امریکی نیوی نے سنائپر کرس کیل دو ہزار چودہ کی فلم ’امریکن سنائپر‘ میں جلوہ گر ہوئے جو اس سال کی سب سے ہٹ فلم رہی۔