’پوٹی ٹرینڈ گائیں‘ موسمیاتی تبدیلیوں کی شدت کو کیسے کم کریں گی؟
نیوزی لینڈ کے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کا نصف کاشت کاری کی وجہ سے ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے ایک پروگرام کے حصے کے طور پر بیت الخلاؤں کے مختص حصے میں پیشاب کرنے کے لیے کامیابی سے گائے کو ’پوٹی ٹرینڈ‘ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ اور جرمن ریسرچرز کی ٹیم نے تسلیم کیا کہ یہ خیال ایک مذاق کے طور پر شروع ہوا تھا لیکن گائے کے نائٹروجن سے بھرپور مائع فضلے سے حقیقی موسمیاتی فوائد حاصل ہو
سکتے ہیں۔
آکلینڈ یونیورسٹی کے ڈگلس ایلیف نے کہا کہ ’اگر ہم 10 یا 20 فیصد پیشاب جمع کر سکتے ہیں تو یہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج اور نائٹریٹ کے جذب ہونے کو نمایاں طور پر کم کرنے کے لیے کافی ہو گا۔‘
ایلیف نے کہا کہ گائے کے پیشاب میں نائٹروجن وقت کے ساتھ دو مادوں میں تقسیم ہو جاتا ہے۔ ایک نائٹروس آکسائیڈ جو ایک طاقتور گرین ہاؤس گیس ہے اور دوسرا نائٹریٹ جو مٹی میں جمع ہوتا ہے اور پھر ندیوں اور نالوں میں شامل ہو جاتا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نائٹروس آکسائیڈ عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا تقریباً پانچ فیصد اور نیوزی لینڈ کی کل گرین ہاؤس گیسوں کے 10 فیصد سے کم ہے اور اس کی نصف سے زیادہ مقدار مویشیوں سے منسلک ہے۔
محقق لنڈسے میتھیوز نے کہا کہ گائے کو ’ٹوائلٹ ٹریننگ‘ دینے کا خیال اس وقت ذہن میں آیا جب 2007 میں ایک ریڈیو میزبان ان کا انٹرویو کر رہا تھا اور اس نے اس موضوع پر ایک لطیفہ چھوڑ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’لوگوں کا ردعمل تو ہمیں ’پاگل سائنسدان‘ قرار دینے والا ہی ہے لیکن اس خیال کو حقیقت بنانے کی بنیاد موجود ہے۔‘
جرمنی میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے سائنس دانوں نے 16 بچھڑوں کو لیٹرین پین (ڈبلیو سی ٹوائلٹ) میں پیشاب کرنے کی تربیت دینے کے لیے چارے کا بطور انعام استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کے نتائج ایسے ہی ہیں کہ جن کی آپ تین سالہ بچے سے توقع کرتے ہیں۔
ایلیف نے کہا کہ یہ تحقیق جو رواں ہفتے جرنل کرنٹ بائیولوجی میں شائع ہوئی، نے اس ’تصور کا ثبوت‘ فراہم کیا کہ گایوں کی ٹوائلٹ ٹریننگ ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب چیلنج یہ ہے کہ گایوں کے بڑے ریوڑوں کو تربیت دی جائے اور اس تربیت کو نیوزی لینڈ جیسے ماحول میں رہنے والی گایوں کے لیے اپنایا جائے جہاں جانور اپنا زیادہ تر وقت باہر کھلی چراگاہوں میں گزارتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے گرین ہاؤس کے اخراج کا نصف کاشت کاری کی وجہ سے ہے اور یہ زیادہ تر میتھین اور نائٹروس آکسائیڈ کی شکل میں ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے جبکہ میتھین ملک میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا تقریباً 43.5 فیصد ہے، جو کہ جیواشم ایندھن جیسے ذرائع سے پیدا ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کے برابر ہے۔
نیوزی لینڈ میں متعدد ایسے تحقیقی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے ممکنہ حل کا جائزہ لے رہے ہیں جن میں کم میتھین خارج کرنے والے مویشیوں کی افزائش، ایسی فیڈ کا استعمال جو میتھین کے اخراج کو کم کرتی ہے اور جانوروں کو ایسی ویکسین لگانا جس کے بعد وہ کم نقصان دہ گیسیں خارج کریں، شامل ہیں۔