ریڈ لسٹ سے نکلنے کے لیے برطانیہ کو مطلوبہ ڈیٹا فراہم کر دیا: ڈاکٹر فیصل
ریڈ لسٹ سے نکلنے کے لیے برطانیہ کو مطلوبہ ڈیٹا فراہم کر دیا: ڈاکٹر فیصل
جمعرات 16 ستمبر 2021 7:30
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
توقع ہے کہ برطانوی حکام اسی ہفتے دوبارہ جائزہ لے کر پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے یا اس سے نکالنے کا فیصلہ کریں گے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ پاکستان نے برطانیہ کی سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ سے نکلنے کے لیے برطانیہ کو کورونا کے اعداد وشمار فراہم کر دیے ہیں اور ’ہمارے ڈیٹا کی درستگی میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے‘۔
اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ چند دن قبل برطانوی وزارت صحت کے حکام اور ماہرین سے انکی تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔
’دیکھیں برطانیہ ہم پر نظر ثانی کر رہا ہے اور ان کو جو ڈیٹا چاہیے تھا ہم نے فراہم کر دیا ہے اور انکے بھی بڑے اچھے ایکسپرٹس تھے جن کے ساتھ ہماری بات ہوئی۔ باقی ہر ملک کی اپنی چوائس ہوتی ہے اپنے خطرات کو کیسے مینج کرتے ہیں۔‘
فیصل سلطان نے پاکستان کے اعداد و شمار کے حوالے سے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری طرف سے جو ڈیٹا اور اعداد و شمار ہیں اس کی درستگی یا اسکے بہتر اور تازہ ترین ہونے میں کوئی شک نہیں اور وہ بالکل صحیح ڈیٹا ہے۔ اس میں اگر ان (برطانیہ) کو مزید باریکی چاہیے تو ہم وہ بھی مہیا کر دیں گے۔ انشااللہ بہتر ہو جائے گا۔‘
توقع ہے کہ برطانوی حکام اسی ہفتے دوبارہ جائزہ لے کر پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے یا اس سے نکالنے کا فیصلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا کی صورتحال بہتر ہوئی ہے لیکن اب بھی کچھ شہر ایسے ہیں جہاں پر احتیاط کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بطور قوم بھی ایسا کرتے ہیں کہ جب دیکھتے ہیں کہ بہتری آ گئی ہے تو لاپرواہ ہو جاتے ہیں ماسک اتار کر پھینک دیتے ہیں اور باہر نکل پڑتے ہیں۔
فیصل سلطان کے مطابق پاکستان کو ابھی کئی مہینے لگیں گے جب ہم اس حد تک پہنچ جائیں کہ 60 سے 70 فیصد لوگ ویکسین لگوا لیں۔ شاید اس موقع پر آ کر ہم کہیں کہ تھوڑی سی نرمی کی طرف آ جائیں لیکن ابھی وہ موقع نہیں آیا۔
یاد رہے کہ برطانیہ نے پاکستان کو اس سال اپریل سے سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کر رکھا ہے جبکہ گذشتہ ماہ انڈیا کو اس فہرست سے نکال دیا گیا تھا تاہم پاکستان کو اسی فہرست میں برقرار رکھا گیا ہے۔ گذشتہ ماہ مقامی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی حکام کورونا وائرس کے اعداد و شمار سے آگاہ نہیں کررہے ہیں لہٰذا پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھا گیا ہے۔
تاہم پاکستان کی وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا تھا کہ برطانیہ نے کبھی پاکستان سے کورونا وائرس کی صورت حال سے متعلق ڈیٹا طلب ہی نہیں کیا۔ بھارت کو امبر لسٹ میں شامل کردیا گیا جبکہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل رکھا گیا ہے۔اب اپوزیشن کے دبائو پر یہ بہانہ بنایا جارہا ہے کہ پاکستان نے ڈیٹا شیئر نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی حکام نے پاکستان سے کبھی ڈیٹا طلب ہی نہیں کیا۔ ’پاکستان کے نیشنل کمانڈ اور آپریشن سینٹر میں مکمل ڈیٹا موجود ہے، جسے روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے اور یہ ڈیٹا برطانیہ میں ہائی کمیشن سے بھی شیئر کیا جاتا ہے۔
پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے پر برطانیہ کے پاکستانی نژاد ارکان پارلیمنٹ نے احتجاجی خطوط لکھے تھے اور معاملہ برطانوی وزیراعظم تک پہنچا تھا جس کے بعد پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت کی برطانوی وزارت صحت کے حکام سے براہ راست بات چیت ہوئی۔