Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریڈ لسٹ کا معاملہ: ’ڈاکٹر فیصل سلطان برطانوی حکام کے ساتھ مسئلہ اُٹھائیں گے‘

برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ان کا ملک پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے سے متعلق تشویش سے آگاہ ہے‘ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انہوں نے ’برطانوی وزیر خارجہ سے ریڈ لسٹ سے متعلق بات چیت کی ہے کہ ہمارے لوگ اس بارے میں کیا سوچتے ہیں اور وہ کون سے اقدامات ہیں جن کے ذریعے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکال کر ایمبر لسٹ میں لایا جا سکتا ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے یہ بات جمعے کو دفتر خارجہ اسلام آباد میں برطانوی وزیر خارجہ دومینک راب کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتائی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے کا معاملہ برطانوی حکام کے ساتھ اٹھائیں گے اور اپنا موقف پیش کریں گے۔‘
اس موقع پر برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ان کا ملک پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے سے متعلق تشویش سے آگاہ ہے۔ پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ ٹیکنیکل گراؤنڈز پر ہو سکے گا۔‘
اس سے قبل پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھے جانے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان گذشتہ ماہ برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید کو خط بھی لکھ چکے ہیں۔
خط میں ڈاکٹر فیصل سلطان نے لکھا کہ ’پاکستان کے وبائی اعداد و شمار خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ ’واضح تضادات‘ کی نشاندہی کرتے ہیں۔‘
فیصل سلطان نے پاکستان اور ایمبر لسٹ میں شامل ممالک کی تقابلی جائزہ رپورٹ بھی خط کے ساتھ ارسال کی۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے اپنی ٹریول لسٹ اپ ڈیٹ کی ہے لیکن پاکستان کو بدستور ریڈ لسٹ میں رکھا گیا ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھے جانے پر برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید کو خط بھی لکھ چکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ریڈ لسٹ کی وجہ سے پاکستان سے برطانیہ جانے والے مسافروں کو ہوٹل میں 10 روز کا قرنطینہ کرنا پڑتا ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے 9 اپریل سے پاکستان سمیت چار ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ریڈ لسٹ والے ممالک سے صرف برطانوی شہریوں یا قیام کی اجازت رکھنے والے افراد کو آنے کی اجازت ہے۔
ریڈ لسٹ میں شامل ممالک سے آنے والوں کو 10 دن ہوٹل میں قرنطینہ میں رہنا ہوگا، ہوٹل میں قرنطینہ کے اخراجات میں بھی تقریباً 400 پاؤنڈ کا اضافہ کردیا گیا تھا۔
 برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کے دو ہفتوں بعد انڈیا کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا تھا۔ 8 اپریل کو انڈیا کو ریڈ سے ایمبر ٹریول لسٹ میں شامل کردیا گیا تھا۔

شیئر: