Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شوکت ترین کو سینیٹر بنانے کا فیصلہ، 16 اکتوبر تک نہ بنے تو وزیر نہیں رہیں گے

12 اکتوبر کو وزیرخزانہ شوکت ترین کوآئی ایم ایف کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ بھی روانہ ہونا ہے۔
وزیرخزانہ شوکت ترین قانون کے مطابق اگلے دو ھفتوں میں سینیٹر نہ بنے تو وزارت سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ تاہم وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اردو نیوز کو بتایا کہ شوکت ترین کو 16  اکتوبر کی ڈیڈ لائن سے قبل ہی منتخب کروا لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ قانون کے مطابق شوکت ترین بغیر منتخب ہوئے صرف چھ ماہ ہی وفاقی وزیر رہ سکتے ہیں ان کی یہ مدت 16 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔
قانون کے مطابق قومی اسمبلی یا سینٹ سے غیر منتخب شخص وفاقی وزیر نہیں رہ سکتا۔
شوکت ترین کو 16 اپریل کو وزیراعظم عمران خان نے حماد اظہر کی جگہ وزیر خزانہ تعینات کیا تھا۔ اگر وہ اگلے دو ہفتوں تک سنیٹر نہیں بنتے تو انہوں وزارت چھوڑنی پڑے گی تاہم انہیں مشیر خزانہ یا معاون خصوصی تعینات کیا جا سکتا ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق مشیر یا معاون خصوصی بننے کی صورت میں شوکت ترین بہت سارے اختیارات سے محروم ہو جائیں گے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے  ایک حالیہ فیصلے کی وجہ سے وہ نیشنل فنانس کمیشن سمیت اہم اجلاسوں کی صدارت نہیں کر پائیں گے اور کسی اور پارٹی رکن کو وزیرخزانہ بنانا پڑے گا۔
اس سے قبل حکومت گذشتہ تین سالوں میں چار وزرائے خزانہ تبدیل کر چکی ہے۔
وزارت خزانہ کے زرائع کے مطابق شوکت ترین گزشتہ کئی دنوں سے اس معاملے پر تشویش کا شکار تھے اور انہوں نے اس کا ذکر وزیراعظم عمران خان سے بھی کیا تھا جس کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر انہیں سینیٹر منتخب کروانے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔
اس صورت میں سینیٹ میں پی ٹی آئی کے کسی رکن کو اپنی نشست خالی کرنا ہو گی تاکہ شوکت ترین کو منتخب کروایا جا سکے۔ تاہم اردونیوز کے سوال پر فواد چوہدری نے وضاحت نہیں کی کہ کس سینیٹر کو یہ قربانی دینا ہو گی۔تاہم زرائع کے مطابق یہ نشست صوبہ خیبر پختونخواہ سے خالی کی جائے گی کیونکہ وہاں پر پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہے اور صوبائی اسمبلی سے شوکت ترین کو منتخب کروانا آسان ہو گا۔
یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو وزیرخزانہ شوکت ترین کوآئی ایم ایف کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ بھی روانہ ہونا ہے۔
 

شیئر: