مراکش میں پولیس نے پورٹ سٹی طنجہ میں داعش سے منسلک ایک سیل کو توڑنے اور سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی کے شبے میں پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
سینٹرل بیورو آف کورٹ انویسٹی گیشن (بی سی آئی جے ) کا کہنا ہے کہ ’ملزمان سیکیورٹی تنصیبات اور شخصیات کے سااتھ مراکشی اورغیر ملکی شہریوں کی میزبانی کرنے والی پبلک عمارتوں کو نشانہ بنا نے کے لیے ریموٹ کنٹرول دھماکے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے‘۔
عرب نیوز نے سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری ایک بیان کے حوالے سے بتایا کہ’ ملزمان کی عمریں 22 سے 28 سال ہیں۔ انہوں نے عطیات جمع کیے اور دیسی ساختہ بموں کی تیاری میں استعمال ہونے والی متعدد اشیا حاصل کی تھیں‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ سیکیورٹی فوسز نے نائٹرک ایسڈ اور دیگر مشتبہ مائع مواد، کیلیں، بجلی کی تاریں اور چھ گیس سیلنڈر قبصے میں لیے ہیں جو بم بنانے کے لیے استعمال کیے جا سکتے تھے‘۔
بیان کے مطابق انہیں چاقو، فوجی طرز کی وردیاں، داعش کا پرچم اور گریٹر صحارا میں داعش کے سربراہ عدنان ابو ولید الصحراوی کا ایک پورٹریٹ ملا ہے جس کے ستمبر کے وسط میں فرانسیسی فوج کی ہاتھوں مارے جانے کی اطلاع ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ’ دہشت گرد سیل کے امیر نے خطے میں داعش کے اعلی رہنماوں کے ساتھ متعدد رابطے کیے تھے‘۔
یہ اعلان مراکش کی جانب سے اس بیان کے چند ہفتوں بعد کیا گیا ہے کہ جس میں کہا گیا تھا کہ ’ملک کے جنوب میں داعش سے منسلک ایک سیل کے تین ارکان کو گرفتار کیا ہے جس کے بعد مزید چار ارکان کو گرفتار کیا گیا۔ ان پر حملوں اور قتل کی منصوبہ بندی کا الزام تھا‘۔
سینٹرل بیورو آف کورٹ انویسٹی گیشن کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق 2002 سے اب تک مراکش کی سیکیورٹی فورسز نے دو ہزار سے زیادہ انتہا پسند سیلوں کو ختم کیا ہے اور دہشت گردی سے منسلک ساڑھے تین ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔