Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کا متنازع سرحد پر مزید فوجی بھیجنا ’تشویشناک‘ ہے: انڈین آرمی چیف

انڈین آرمی چیف کا کہنا تھا انڈیا بھی سرحد پر اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھا رہی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
انڈین آرمی چیف نے کہا کہ چین ’بڑی تعداد‘ میں فوجی متنازع سرحد پر تعینات کر رہا ہے جس کے جواب میں انڈیا بھی مزید فوجی تعینات کرے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈین آرمی چیف جنرل منوج مکنڈ نروانے اس اقدام کو تشویشناک قرار دے دیا۔
گذشتہ سال جون میں لداخ کی وادی گلوان میں چین اور انڈیا کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھی جس کے بعد جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں پڑوسی ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا۔
جھڑپ کے بعد چین اور انڈیا نے ہزاروں اضافی فوجی سرحد پر بھیجے تھے۔
جنرل منوج مکنڈ نروانے نے سنیچر کو لداخ میں صحافیوں کو بتایا کہ تین ہزار 500 کلومیٹر لمبی سرحد پر چینی افواج میں ’بڑی تعداد‘ کا اضافہ ہوا ہے اور یہ ’تشویشناک بات ہے‘۔
انڈین آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اس کے جواب میں انڈین فوج سرحد پر اپنے فوجیوں کی تعداد کو بڑھا رہی ہے۔
انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے جدید اسلحہ بھی حاصل کرلیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی واقعے کا مقالبہ کرنے کے لیے انڈین آرمی تیار ہے۔
انڈیا اور چین جون کی جھڑپ کے بعد اعلیٰ سطحی مذاکرات کر رہے ہیں اور جنرل منوج مکنڈ کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ایک اور اجلاس متوقع ہے۔

انڈین آرمی چیف کا کہنا تھا چین کے اقدام کے جواب میں انڈین فوج سرحد پر اپنے فوجیوں کی تعداد کو بڑھا رہی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ان کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کچھ روز قبل چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چنینگ نے انڈین فوجیوں پر سرحد غیر قانونی طریقے سے پار کرکے چین کی حدود میں داخل ہونے کا الزام لگایا تھا۔
تاہم اس الزام پر نئی دہلی کا کہنا تھا کہ اس کی ’کوئی حقیقی بنیاد نہیں ہے‘۔
گذشتہ ہفتے مقامی میڈیا نے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ اگست میں تقریباً 100 چینی فوجی سرحد پار کر کے انڈین ریاست اترکھنڈ میں کچھ گھنٹوں کے لیے داخل ہوئے تھے۔

شیئر: