Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی بھنگ پالیسی دسمبر تک منظور ہو جائے گی: شبلی فراز

وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ ’ابتدائی طور کروڑوں روپے کی لاگت سے بھنگ کے معیاری بیج امپورٹ کیے جائیں گے۔‘ (فوٹو: پی آئی ڈی)
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ انہوں نے وزارت سنبھالی تو انہیں معلوم ہوا کہ قومی سطح پر بھنگ کی کاشت کے حوالے سے پالیسی ہی موجود نہیں ہے، اس لیے اب انہوں نے اس حوالے سے کام شروع کر دیا ہے اور دسمبر تک یہ پالیسی آ جائے گی۔
قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی میں بھنگ کی کاشت کے فوائد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شاید بھنگ کی کمرشل کاشت کے حوالے سے وزارت نے اظہار دلچسپی طلب کرنے میں جلدی کر دی تھی، اس وجہ سے ان کے وزارت سنبھالتے ہی ان سے کئی سرمایہ کاروں نے رابطہ کیا تاہم انہیں پتا چلا کہ بھنگ کے حوالے سے کوئی پالیسی موجود نہیں ہے۔
انہوں نے ارکان کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت وزارت نے پالیسی تیار کرنی شروع کر دی اور وزیراعظم کو تجاویز بھیجی گئیں ہیں کہ وزارت انسداد منشیات، تجارت، زراعت اور صحت پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دسمبر تک پالیسی آ جائے گی اور اس سے ملک میں سرمایہ کاری ہو گی اور ملک کا فائدہ ہو گا۔
چئیرمین کمیٹی ساجد مہدی نے کہا کہ ہم سب حکومت کی اس حوالے سے کامیابی کے لیے دعا گو ہیں۔
بھنگ کی کاشت سے اربوں ڈالر کی آمدن کی توقع
اس سے قبل پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کی ممبر ڈاکٹر نسیم رؤف نے کمیٹی ارکان کو بھنگ کی کاشت کے حوالے سے حکومتی منصوبہ بندی کے حوالے سے بریفنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ کینابیز یا بھنگ کا دنیا بھر میں ادویات کے لیے استعمال ہوتا ہے اور درد کش تیل سی بی ڈی بھی اس سے بنایا جاتا ہے جس کا ایک لیٹر 10 ہزار ڈالر میں فروخت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکسٹائل میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں اس پودے سے منسلک تجارت 29 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور 2025 تک اس کی تجارت 95 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے جون 2020 میں بھنگ کی کاشت سے مالی فوائد کے حوالے سے حکومت کو اقدامات کی ہدایت کی تھی جس پر ستمبر 2020 میں کابینہ کی منظوری کے بعد پی سی ون منصوبہ بنایا گیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ’دنیا میں اس پودے سے منسلک تجارت 29 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔‘ : (فوٹو: اے ایف پی)

اس منصوبے پر ایک ارب نواسی کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اور یہ تین سال میں مکمل ہو گا۔ منصوبے کے تحت کراچی، پشاور اور لاہور میں بھنگ کشید کے سنٹرز قائم کیے جائیں گے جبکہ بارانی زرعی یونیورسٹی کے تعاون سے بھنگ کی کاشت کے لیے جگہ بھی مختص کی گئی ہے۔ اس حوالے سے روات میں پانچ ایکڑ پر ادویات کے لیے جبکہ گوجر خان میں 100 ایکڑ پر کمرشل مقاصد کے لیے بھنگ کاشت کی جائے گی۔
بعد میں اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور کروڑوں روپے کی لاگت سے بھنگ کے معیاری بیج امپورٹ کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھنگ کا بیج بہت مہنگا ہوتا ہے اور ایک بیج کی قیمت آٹھ سے 12 ڈالر تک ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھنگ کے پودے میں ٹی ایچ سی لیول اعشاریہ تین فیصد سے زائد ہو تو وہ نشہ آور بن جاتا ہے تاہم بعض ادویات کے لیے یہ لیول دس فیصد تک درکار ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے پچاس ممالک میں اب بھنگ کی کاشت قانونی ہو چکی ہے۔ اب پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے۔
چئیرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے 74 سال میں پاکستان میں کسی چیز کا بیج تک تیار نہیں ہوتا۔ انہیں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر امپورٹ کرنے کے بعد بھنگ کا بیج مقامی طور پر بھی تیار کیا جائے گا۔ ڈاکٹر نسیم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عام پائی جانے والی بھنگ اتنی معیاری نہیں ہے تاہم اس پر بھی تحقیق کرکے اسے قابل استعمال بنایا جائے گا۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد پاکستان کو کئی ارب ڈالر کا فائدہ متوقع ہے۔

شیئر: