Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان نے 938 افغان طلبہ کو ملک میں داخلے کی اجازت دے دی

27 ستمبر کو پاکستان نے افغان طلبہ کے لیے 100 سکالرشپس کا اعلان کیا تھا۔(فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے تعلیمی اداروں میں سٹڈی ویزوں اور داخلوں کے حامل افغان طلبہ کو طورخم بارڈر کے ذریعے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔
افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے آج 938 افغان طلبہ کو اجازت دی ہے جن کے پاس پاکستانی یونیورسٹیوں میں قانونی طور پر داخلہ ہے تاکہ اپنے تعلیمی سرگرمیوں میں شریک ہو سکیں۔
بدھ کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق ان طلبہ نے جن یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں داخلہ لے رکھا ہے ان میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ)، کامسیٹس، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز(نمل) اور جامعہ دارالعلوم کراچی شامل ہیں۔
27 ستمبر کو پاکستان نے افغان طلبہ کے لیے 100 سکالرشپس کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد 300 طلبہ طورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوئے۔
واضح رہے کہ اس وقت پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تقریباً 7000 افغان طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افغان شہریوں کے لیے ویزوں پر فیس معاف کر دی گئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’حکومت نے افغان تاجروں کو کاروباری ویزے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
دوسری جانب ہرات میں قانون کے طلبہ اور دیگر نے طالبان کی جانب سے اداروں کی بندش کے خلاف اور افغانستان میں یونیورسٹیاں دوبارہ کھولنے کے لیے ٹوئٹر مہم شروع کی ہے۔ اس مہم میں #OpenUniversityDoors ہیش ٹیگ استعمال کیا جا رہا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ’امارت اسلامیہ افغانستان‘ طلبہ کو اپنی پڑھائی دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے۔
بہت سی طالبات نے بھی اس مہم میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کی تعلیم پر پابندی ختم کر کے انہیں دوبارہ سکولوں اور یونیورسٹیوں میں جانے کی اجازت دی جائے۔

شیئر: