الحربی علاقے میں دوستوں کے ہمراہ تفریح کے لیے گئے تھے (فوٹو: المدینہ)
تبوک کے جنوبی علاقے میں دوستوں کے ہمراہ تفریح کے لیے جانے والے فوٹو گرافر نے چٹان پر کندہ صدیوں پرانے نقوش دریافت کرلیے-
عربی روزنامے ’المدینہ‘ کے مطابق سعودی فوٹو گرافر ’عوض الحربی‘ دوستوں کے ہمراہ تبوک کے جنوبی علاقے میں تفریح کی غرض سے گئے تھے جہاں انہیں ایک چٹان پر بنے نقش دکھائی دیے-
الحربی کا کہنا تھا کہ وہ جس علاقے میں تفریح کے لیے گئے تھے وہ غیر معروف تھا جہاں جانے کے لیے باقاعدہ سڑک بھی نہیں تھی، اونچے نیچے کچے راستے سے ہوتے ہوئے ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا جہاں ایک چٹانی پتھر دکھائی دیا-
ان کے مطابق چٹانی پتھر جس کا گھیراؤ تقریباً 30 میٹر سے زیادہ ہوگا کی شکل غیر معمولی تھی جس کی وجہ سے تجسس کے ہاتھوں مجبور ہوکر اس پر جمی مٹی کی تہہ ہٹانے پر وہاں کنندہ نقوش ابھر کر سامنے آگئے-
الحربی کا مزید کہنا تھا کہ ‘جس علاقے میں ہم تفریح کے لیے گئے تھے وہاں قریب کوئی بستی بھی نہیں تھی جبکہ علاقے میں میلوں دور تک کسی چرواہے کا نام ونشان بھی نہیں تھا-
تفریحی دورے سے واپسی پر فوٹو گرافر الحربی نے پتھر کے بارے میں وزارت ثقافت کو مطلع کردیا تاکہ وہ اس نادر ورثے کے بارے میں سرکاری سطح پر تحقیق کریں-
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں