کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تکلیف دہ سرنج کے بجائے سکن پیچز
ہفتہ 30 اکتوبر 2021 13:38
تحقیق میں استعمال ہونے والا پیچ آسٹریلوی کمپنی ویکساس نے بنایا ہے۔ (فوٹو: ویکساس)
سائنس دانوں نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سرنج کے بجائے ایسے سکن پیچز بہت جلد متعارف کروائے جا رہے ہیں جو سرنج کی طرح تکلیف دہ نہیں ہوں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محققین نے پیچز بنانے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔
یہ تکنیک ہسپتالوں اور کلینکس میں بچوں کے رونے کے خاتمے میں مدد کر سکتی ہے اور یہ ان لوگوں کے لیے بھی مددگار ہوگی جن کو سرنج سے خوف آتا ہے۔
اس کے علاوہ سکن پیچز کے لیے ٹرانسپورٹ اور اس کو ذخیرہ کرنے کے لیے کم درجہ حرارت کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔
یہ تحقیق سائنس ایڈوانسز کے جریدے میں شائع ہوئی ہے جس کے مطابق یہ تجربہ چوہوں پر کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے وبائی امراض کے ماہر اور تحقیق کے شریک مصنف ڈیوڈ ملر کے مطابق آسٹریلوی اور امریکی ٹیم نے ایک مربع سینٹی میٹر پر مشتمل پیچز استعمال کیے۔
اس تحقیق کے دوران کچھ چوہوں کو پیچ اور بعض کو سرنج کے ذریعے انجکشن لگایا گیا۔
جن پر پیچ کا استعمال ہوا ان کے مدافعتی نظام نے اعلیٰ سطح کی اینٹی باڈیز پیدا کیں۔
وبائی امراض کے ماہر ڈیوڈ ملر کا کہنا ہے کہ عام طور پر ویکسین پٹھوں میں لگائی جاتی ہے تاہم ادویات کے خلاف پٹھوں کے ٹشوز میں زیادہ مدافعتی خلیے نہیں ہوتے۔
ڈیوڈ ملر کا مزید کہنا تھا کہ پیچز کا استعمال بہت ہی آسان ہے اور اس کے لیے اعلیٰ تربیت یافتہ طبی عملے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ان پیچز کا استعمال جلد پر ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں استعمال ہونے والا پیچ آسٹریلوی کمپنی ویکساس نے بنایا ہے۔ انسانوں پر اس کا تجربہ اپریل میں ہوگا۔
دو امریکی کمپنیاں بھی اس قسم کے پیچز پر کام کر رہی ہیں۔