تاہم صحرا میں لاپتہ ہونے والوں کو کھوجنے والی رضا کار ٹیم ’غوث‘ نے اس کی لاش تلاش کرلی ہے۔
ہلاک ہونے والا شہری عام طور پر ایک دو دن تک اپنے باز کی ٹریننگ کے لیے صحرا جانے کا عادی رہا ہے۔
چھ دن پہلے بھی وہ حسب معمول صحرا گیا تھا جہاں دو دن تک گھر واپس نہیں آیا تو بیٹوں نے موبائل پر رابطہ کرنے کی کوشش کی۔
تاہم شہری کا موبائل بند مل رہا تھا، بار بار رابطہ کرنے پر جب موبائل بند ملا تو گھر والوں کو شک نہیں ہوا کیونکہ وہ ایک دو دن تک صحرا میں رہنے کا عادی ہے۔
بعد ازاں جب چار دن تک رابطہ نہیں ہوا تو گھر والوں کو شک ہوا جس پر انہوں نے پولیس سے رابطہ کیا۔
رضا کاروں کی ٹیم کے سربراہ منصور بن ناصر العاطفی نے کہا ہے کہ ’شہری کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملنے پر رضا کاروں کی ٹیم نے کھوج لگانے کی مہم شروع کر دی۔‘
’آخر کار اسے قریب ترین بستی سے 80 کلو میٹر دو ر اپنی گاڑی کے پاس مردہ پایا گیا۔
’عجیب بات یہ ہے کہ متوفی کے پاس پانی تھا اور ایک ہفتے کے لیے کھانے پینے کی اشیا بھی موجود تھیں۔
’قریب میں موبائل ٹاور بھی تھا جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ موبائل پر رابطہ کرسکتا تھا۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ ’بعد ازاں انکشاف ہوا کہ متوفی نے گذشتہ دنوں آپریشن کرایا تھا جس کے بعد اس پر نقاہت آگئی تھی۔‘
اندازہ یہ ہوتا ہے کہ وہ صحرا میں بھٹکا نہیں تھا بلکہ اس کی موت طبعی ہوئی تھی۔ ہوسکتا ہے کہ تھکن کی وجہ سے بلڈ پریشر ہائی ہوگیا ہو جس کے باعث اس کی موت واقع ہوگئی ہو۔‘