Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کانسٹیبل کو ہمدردی گلے پڑ گئی

چیسٹر فیلڈ، ڈربی شائر..... کہتے ہیں کہ کبھی کبھار انسانی ہمدردی بھی اس کے گلے پڑ جاتی ہے۔ اس پر اس قسم کے مظاہرے کم ہی دیکھنے میں آتے ہیں مگر ایک مقامی پولیس افسر کے ساتھ جو کچھ ہوا اسے بھی حیرت انگیز ہی کہا جاسکتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پولیس کانسٹیبل مارٹن روتھویل نے ایک دکان سے 2پونڈ مالیت کے بسکٹ چرانے کی کوشش کرنے والے ایک غریب شخص کو گرفتاری اور قانونی کارروائی سے بچانے کیلئے اپنی جیب سے رقم ادا کردی تھی یہ ایک ہمدردی تھی مگر یہ دوپونڈ اسکے لئے مصیبت بن گئے۔ پولیس معاملے کی تہ تک جانے کیلئے کافی دنوں سے کام کررہی ہے اور جب ہزاروں پونڈ کے خرچ کے بعد کوئی خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہ آیا تو ذرائع ابلاغ اورسوشل میڈیا نے پولیس کی اس تادیبی چھان بین پر نکتہ چینی کا انبار لگادیا ہے۔یہ چھوٹا سا معاملہ مارٹن روتھویل کیلئے اتنا سنگین ہوگیا کہ اسے ملازمت جانے کا خطرہ لاحق ہوگیا۔ محکمے میں کچھ لوگ ایسے تھے جو مارٹن کی برطرفی پر زور دے رہے تھے۔ پولیس کا مقدمہ ناہید اسجد نامی بیرسٹر نے لڑا اور عدالت کو یقین دلانے میں کامیابی حاصل کی کہ مارٹن نے جو کچھ کیا وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں تھی اس نے سب کو بتا دیا تھا کہ ایک غریب آدمی صرف بسکٹ چرانے کیلئے جیل جانے والا تھا اور اسے جیل سے بچانے کیلئے اس سے یہ حرکت سرزد ہوئی۔

شیئر: