روس کے ساتھ اتفاقیہ جنگ کا خطرہ سرد جنگ کے دور سے زیادہ ہے: برطانوی آرمی چیف
جنرل نک کارٹر نے سیاستدانوں کو خبرادار کیا کہ وہ غیر ضروری کشیدگی کو بڑھاوا دینے سے گریز کریں (فوٹو: سی این این)
برطانیہ کے آرمی چیف نے خبردار کیا ہے کہ مغرب اور روس کے درمیان اتفاقیہ جنگ کا خطرہ سرد جنگ کے دنوں سے زیادہ ہے۔
امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق ٹائمز ریڈیو کے ساتھ انٹرویو میں برطانیہ کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل نک کارٹر کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ ہم 10 پندرہ سال پہلے کے مقابلے میں اس وقت بہت زیادہ مسابقتی دنیا میں رہ رہے ہیں۔ اور میرا خیال ہے کہ ملکوں اور بڑی طاقتوں کے درمیان مسابقت کی نوعیت زیادہ کشیدگی کی طرف لے جاتی ہے۔ اور اس کشیدگی کے حوالے سے ہمیں تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘
سی این این کو جاری کیے گئے ریلیز کے مطابق نک کارٹر کا یہ انٹرویو اتوار کو نشر ہوگا۔
اس انٹرویو کے دوران جنرل کارٹر نے موجودہ صورتحال کا موازنہ 1978 سے اب تک اپنے ملٹری کیریئر کے دوران پیش آنے والے حالات سے کیا۔
’جب میں اور آپ بڑے ہورہے تھے تو دنیا دو قطبی تھی یعنی دو بلاک تھے سویت یونین اور مغرب۔ ہم ایک ایسے دور سے بھی گزرے جب یک قطبی دنیا تھی اور ایک ہی سپر پاور امریکہ تھا۔‘
’میرا خیال ہے کہ اب ہم ایک ایسے دور میں ہیں جب دنیا زیادہ کثیر القطبی ہے۔ اور ایک کثیر قطبی دنیا میں جب لوگ مختلف مقاصد کے لیے مسابقت میں ہوتے ہیں اور مختلف ایجنڈا پر ہوتے ہیں تو پھر کشیدگی کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے اور پھر اس کا خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے جس کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیں۔‘
جنرل نک کارٹر نے سیاستدانوں کو خبرادار کیا کہ وہ غیر ضروری کشیدگی کو بڑھاوا دینے سے باز رہیں اور مختاط رہیں کہ لوگ سیاست کی جارحانہ نوعیت کو اس حد تک نہ لے جائیں کہ جہاں یہ غلط اندازوں پر منتج ہو۔
برطانوی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’ کہ کئی ایک روایتی سفارتی ٹولز اور طریقے جو کہ سرد جنگ کے دوران موجود تھے اس وقت نہیں ہیں۔ اور ان کی غیرموجودگی میں کشیدگی کسی تصادم کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ تو میرا خیال ہے کہ یہ وہ حقیقی چیلنج ہے جس سے ہم نے نمٹنا ہے۔‘
جب پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ روس بیلاروس کی سرحد پر پیدا ہونے والے پناہ گزینوں کے بحران میں ملوث ہے تو جنرل نک کارٹر کا کہنا تھا انہیں نہیں پتہ۔ ’لیکن مجھے کسی طرح بھی حیرانگی نہیں ہوگی۔‘