اقوام متحدہ میں متعین سعودی سفارتی مشن کے رکن خالد ناصر الععضیب نے کہا ہے کہ سعودی عرب دہشتگردانہ سرگرمیوں کی مدد، فنڈنگ اور کسی بھی مقصد سے اس میں حصہ لینے والوں کا مخالف تھا، ہے اور رہے گا۔
وہ دہشتگردی کی فنڈنگ کے رجحانات اور خطرات کو اجاگر کرنے والے اقوام متحدہ کے اجلاس میں سعودی عرب کا موقف پیش کررہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب نے انتہاپسندانہ نظریات اور دہشت گردی کو کیسے شکست دی؟Node ID: 598131
عکاظ اخبار کے مطابق سعودی عرب نے کہا کہ’ مملکت نے 2006 میں مالیاتی سرگرمیوں کے حوالے سے خصوصی ادارہ قائم کیا تھا۔ یہ ادارہ خود مختار ہے اور قومی مرکزی ادارے کے طور پر کام کررہا ہے۔ دہشتگردی کی فنڈنگ کے جرائم اور منی لانڈرنگ سے متعلق رپورٹوں، اطلاعات اور شکایات کی وصولی اور ان کے تجزیے کا کام کیا جا رہا ہے‘۔
خالد ناصرالععضیب نے کہاکہ خصوصی ادارہ 2009 سے اجمنٹ گروپ کا ممبر بن چکا ہے۔ 2017 میں سعودی عرب نے دہشتگرد کی فنڈنگ کے خطرات کے موضوع پر قومی تجزیے کا اہتمام کیا تاکہ دہشت گردی کی فنڈنگ سے پیش آنے والے خطرات کا سدباب کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب نے 2018 میں دہشتگردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کے انسداد کا قومی پلان تیار کیا اور اہداف کی منظوری دی ہے‘۔
’ سعودی عرب مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے مالیاتی ورکنگ گروپ کا بانی ممبر ہے۔ سعودی عرب نے 2015 میں مالیاتی ورکنگ گروپ میں مبصر کے طور پر شمولیت اختیار کی اور جون 2019 میں مستقل ممبر بن گیا‘۔
سعودی سفارتی مشن کے رکن کا کہنا ہے کہ’ سعودی عرب ان دنوں آر ٹی ایم جی ٹیم کے ساتھ دہشتگردی کی فنڈنگ کے انسداد سے متعلق رپورٹیں بھی تیار کررہا ہے‘۔
انہوں نے رکن ملکوں سے اپیل کی کہ ’ وہ دہشتگردی کی فنڈنگ کو روکنے کے لیے عالمی تعاون کو فروغ دیں، معلومات کا تبادلہ کریں، ایک دوسرے سے تجربات شیئر کریں اور دہشتگردی کی فنڈنگ کے انسداد کے لیے مختلف ملکوں کے وسائل اور استعداد بہتر بنانے میں تعاون کریں‘۔