Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نئی بال کے ساتھ شاہین آفریدی اور پرانی کے ساتھ حسن علی، درمیان میں پھنس گئے‘

پاکستان نے پہلی اننگز میں 286 رنز بنائے ہیں (فوٹو: پی سی بی)
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان پہلے ٹیسٹ کے تیسرے دن کا کھیل ختم ہوا تو میزبان سائیڈ 19 اوورز کھیل کر 39 رنز ہی بنا سکی تھی، البتہ اس مقام تک پہنچنے کے لیے انہیں پاکستانی بولرز کے سامنے چار وکٹیں کھونا پڑیں۔
اس سے قبل پہلی اننگز میں بنگلہ دیشی ٹیم نے 114.4 اوورز کھیل کر 330 رنز بنائے تھے۔ بنگال ٹائیگرز کے اوپنرز اور ٹیل اینڈرز تو جلد وکٹیں گنوا بیٹھے تھے البتہ مڈل آرڈر نے پرانی گیند کے ساتھ پاکستانی بولرز کو خوب تنگ کیے رکھا،
مشفق الرحیم نے 91 جب کہ لٹن داس نے 114 رنز کی انفرادی اننگز کھیلی تھیں۔
جواب میں پاکستانی ٹیم  کی طرف سے پہلی اننگز میں عابد علی اور عبداللہ شفیق کی اوپننگ پارٹنرشب اور پھر فہیم اشرف کے علاوہ کوئی کھلاڑی خاطرخواہ کارکردگی نہ دکھا سکے تھے۔
کرکٹ شائقین نے پاکستانی اور بنگلہ دیشی کرکٹرز کی انفرادی کارکردگی کے ساتھ ساتھ بیٹنگ اور بولنگ کو موضوع بنایا تو کچھ پاکستانی شائقین مجموعی بولنگ پر غیرمطمئن دکھائی دیے۔
عالیہ رشید نامی کرکٹ مبصر نے لکھا ’نئی بال کے ساتھ شاہین آفریدی، پرانی بال کے ساتھ حسن علی، درمیان میں کہیں ہم پھنس گئے ہیں۔ سوچنا پڑے گا۔‘۔

عابد علی کی سنچری اننگز پر کچھ صارفین نے انہیں سراہا تو ٹیم سلیکشن سے متعلق پالیسیوں پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’اب دو برس کے لیے ان کی جگہ پکی۔ اظہر علی کو اب ریٹائر ہو جانا چاہیے۔‘
کچھ اور صارفین اس خیال سے متفق نہ ہوئے تو انہوں نے موقف اپنایا کہ اظہرعلی نے ہر ٹیم کے خلاف ہر ملک میں سکور کیا ہے۔ ابھی ان کا کھیل باقی ہے۔
بولرز کی بات آگے بڑھی تو ادریس ستی نامی ٹویپ نے لکھا کہ ’ٹیسٹ بولرز ٹی20 سپیشلسٹ بنا دیے گئے ہیں، ایک جینوئن فاسٹ بولر کی کمی ہے۔ نسیم، حارث، دہانی میں سے ایک کو گروم کیا جانا چاہیے۔‘

فاسٹ بولر کی کمی محسوس کرنے والے صارفین نے آل راؤنڈرز کو ترجیح دینا اس کی وجہ بتایا تو کہا کہ آل راؤنڈر کے چکر میں فاسٹ بولر کم ہے۔
مخالف ٹیم کے بلے بازوں کو محدود کر سکنے والے بولرز کے ذکر کے دوران فاسٹ بولرز پر ہونے والی گفتگو آگے بڑھی تو گیند کا نیا پن ختم ہونے کے بعد اس سے فائدہ اٹھا سکنے والے سپنرز تک آ پہنچی۔

اذان لودھی نامی ٹویپ نے لکھا ’وکٹ لینے والا کوالٹی سپنر مسنگ ہے جب سے یاسر آؤٹ آف فارم ہوا ہے ہمیں کوئی کنسسٹنٹ وکٹ ٹیکر سپنر نہیں ملا۔‘
پاکستان کی جانب سے حسن علی نے بنگلہ دیش کی پہلی اننگز میں 51 رنز دے کر پانچ وکٹیں لی تھیں جب کہ میزبان سائیڈ کی دوسری اننگز میں صرف چھ رنز کے بدلے ابتدائی تین وکٹیں شاہین شاہ آفریدی کے نام رہیں۔
رواں برس 2021 کے اب تک لیڈنگ وکٹ ٹیکر شاہین شاہ آفریدی کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ حسن علی کے ساتھ مل کر بولنگ اٹیک کو مضبوط  کیا جائے تاکہ بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش رہتی ہے کہ جب بھی ٹیم کو ضرورت ہو تو کارکردگی دکھائی جائے، وکٹ چونکہ سلو ہے تو توقع ہے کہ سپنرز کو فائدہ دے گی۔
رواں برس ٹیسٹ کرکٹ میں اب تک شاہین آفریدی 42 وکٹوں کے ساتھ سب سے آگے ہیں۔ انڈیا کے روی چندر ایشون 41 کے ساتھ دوسرے اور حسن علی 38 وکٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

شیئر: