اوورسیز پاکستانی اسلام آباد میں پراپرٹی کی تصدیق کیسے کر سکتے ہیں؟
اوورسیز پاکستانی اسلام آباد میں پراپرٹی کی تصدیق کیسے کر سکتے ہیں؟
پیر 6 دسمبر 2021 12:14
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق شہری 24 گھنٹوں میں کسی بھی پراپرٹی کی قانونی حثییت کے بارے میں جان سکیں گے۔ (فوٹو: ڈی سی آفس )
اسلام آباد میں پلاٹ خریدنے کے خواہش مند اوورسیز پاکستانیوں کے لیے آئندہ چند دنوں میں آن لائن پراپرٹی ویری فیکیشن کی سہولت مہیا کر دی جائے گی جسے استعمال کرتے ہوئے دنیا کے کسی بھی حصے میں مقیم پاکستانی وفاقی دارالحکومت میں پراپرٹی کی خریداری سے قبل اس کی تصدیق کے ذریعے اطمینان کر سکیں گے کہ ان کے ساتھ دھوکہ تو نہیں ہو رہا۔
پاکستان میں پہلا پراپرٹی ویری فیکیشن سینٹر کے قیام کے ذریعے اسلام آباد میں مقیم افراد کے لیے یہ سہولت پہلے ہی 24 نومبر سے متعارف کروائی جا چکی ہے۔
اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے بتایا کہ سنٹر کے قیام کے ذریعے اب شہری 24 گھنٹوں میں کسی بھی پراپرٹی کی قانونی حثییت کے بارے میں جان سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی چند دنوں میں تقریبا 120 سے زائد افراد نے ویری فیکیشن سنٹر سے رجوع کر کے پلاٹ خریدنے سے قبل اس کی قانونی حثییت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
انہوں نے کہا کہ حیرت انگیز طور پر معلومات کرنے والے 80 فیصد افراد کو یہ معلوم ہوا کہ جس پلاٹ یا پراپرٹی کو وہ خریدنے لگے تھے وہ غیر قانونی سوسائٹی میں تھی یا صرف کاغذوں میں موجود تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کے قائم کردہ پراپرٹی ویری فیکیشن سینٹر میں آکر کوئی بھی شخص جو کسی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹ لینا چاہتا ہے تو وہ معلومات چیک کر سکتا ہے۔ وہ سنٹر میں اپنے مطلوبہ پلاٹ کے حوالے سے فارم پُر کرکے جمع کروائے گا تو اسے فورا ڈی سی آفس کی جانب سے میسج موصول ہوجائے گا اور اگلے دن تک اس کے ای میل پر مذکورہ پلاٹ کے حوالے سے ڈی سی آفس کی جانب سے مصدقہ معلومات موصول ہو جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ’ بہت سی سکیمیں ہیں جو کہتی ہیں کہ وہ اسلام آباد میں ہیں لیکن وہ وہاں نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سی منظور شدہ سوسائٹیز کی جانب سے بھی دھوکہ دہی کی جاتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس فراڈ کے سد باب کے لیے اسلام آباد کی حدود میں کام کرنے والی تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کا ڈیٹا سی ڈی اے سے لے کر ہم نے اپنے سسٹم میں ڈال لیا ہے۔
Caption
غیر قانونی سوسائٹیوں کی تشہیر پر پابندی
غیر قانونی سوسائٹیز کے خلاف ایکشن کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی سوسائٹی کے اشتہار پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ کچھ سوسائٹیز انٹرنیٹ پر اشتہار لگاتی ہیں۔ اسلام آباد کی غیر قانونی سوسائٹیز کونوٹسز جاری کیے گئے ہیں اور دفعہ 144 کے ذریعے غيرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو پابند کر دیا گیا ہے۔ اب کوئی غير منظور شدہ پراجيکٹ اور بليک لسٹڈ کمپنی اخبار اشتہار نہيں چھاپ سکتی اور ايسی کمپنی، پراجيکٹ يا سوسائٹی ديگر اشتہاری مہم بھی نہيں چلا سکتی۔
تاہم ڈی سی نے خبردار کیا کہ غیر قانونی سوسائیٹیاں انتظامیہ کے ایکشن سے آگاہ ہوتی ہیں اس لیے وہ واٹس ایپ یا کسی اور ذریعے سے ممکنہ گاہکوں سے آن لائن رابطہ کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’اب تک انتظامیہ نے اسلام آباد میں 150 غیر قانونی سوسائیٹیاں پکڑیں۔ انہیں سیل کیا کہ اسی طرح ڈیڑھ سو کے قریب غیر قانونی پلازوں کو سیل کیا گیا ہے۔ ہم ہر جگہ تشہیر کر رہے ہیں لوگ کاغذ کا ٹکڑا لے کر پھرتے رہتے ہیں کہ یہ پلاٹ ہے۔ لوگوں میں آگاہی کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بعض سوسائیٹیاں اسلام آباد میں دس مرلے کا پلاٹ 25 لاکھ میں بیچنے کا جھانسہ دے کر اوورسیز پاکستانیوں کو متوجہ کرتی ہیں۔ ایسے میں یہ لوگوں کو بھی جاننا چاہیے کہ اسلام آباد میں اتنا سستا پلاٹ نہیں ملتا اور یہ واضح دھوکہ ہے۔‘
ڈی سی اسلام آباد نے امید کا اظہار کیا کہ آن لائن ویری فیکیشن سے سمندر پار پاکستانیوں کی کروڑوں اربوں روپے کی سرمایہ کاری محفوظ ہو جائے گی۔
اسلام آباد انتظامیہ نے شہر میں 150 غیر قانونی سوسائیٹیاں پکڑی ہیں۔ (فوٹو: ڈی سی آفس)
اوورسیز پاکستانی کیسے فراڈ سے بچیں؟
ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ ساری دنیا میں مقیم پاکستانی اسلام آباد میں پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں وہ ضلعی انتظامیہ کی ویب سائٹ یا ایپلی کیشن پر کلک کریں اور 24 گھنٹے میں جان جائیں کہ وہ درست جگہ سرمایہ لگا رہے ہیں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز جب اسلام آباد انتظامیہ کے پورٹل پر آئیں گے تو صرف دو چیزیں درکار ہوں گی ایک شناختی کارڈ اور ایک ای میل ایڈریس۔ وہ اپنے شناختی کارڈ کے ذریعے رجسٹرڈ ہوں گے، اپنا ای میل ایڈریس دیں گے اور پھر پراپرٹی جس کو خریدنا ہے اس کی تفصیل درج کریں گے۔ انہیں 24 گھنٹوں کے اندر انتظامیہ کی طرف سے جواب موصول ہوگا جس میں ان کی مطلوبہ پراپرٹی کی قانونی حثییت کے بارے میں تفصیل درج ہو گی۔
’مثال کے طور پر ایک شخص کینیڈا سے اپنے شناختی کارڈ کے ذریعے لاگ ان کرے گا اور لکھے گا کہ جدہ ٹاؤن کا فلاں فلاں پلاٹ کیسا ہے تو اگلے دن اسے ای میل میں بتا دیا جائے گا کہ جدہ ٹاؤن غیر قانونی ہے اس طرح وہ غلط سرمایہ کاری سے محفوظ ہو جائے گا۔ اور اگر وہ کسی قانونی سوسائٹی مثلا ڈی ایچ اے کے بارے میں کسی پلاٹ کی تفصیل مانگے گا تو اسے معلوم ہو جائے گا کہ فلاں پلاٹ ڈی ایچ اے میں فلاں گلی میں درست ہے۔‘