کراچی کے اورنگی ٹاؤن میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 14 سالہ طالب علم کی ہلاکت کے بعد واقعے میں ملوث کانسٹیبل کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے۔
مشکوک پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے طالب علم کے لواحقین کا دعویٰ ہے کہ ارسلان کے پاس سے کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا اور اسے جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا ہے۔
منگل کو ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب نے اردو نیوز کو بتایا کہ اورنگی ٹاؤن میں ہونے والے مبینہ مقابلے میں ملوث کانسٹیبل توحید کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ایس ایچ او کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
نقیب اللہ محسود کیس شروع نہ ہوسکاNode ID: 375996
ان کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی سینٹرل، ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل اور ایس پی گلبرگ پر مشتمل ایک تین رکنی کمیٹی بنا دی ہے جو 24 گھنٹوں میں رپورٹ دے گی۔
مشکوک پولیس مقابلے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کراچی پولیس پر شدید تنقید کی جا رہی ہے اور لواحقین کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
سمیرا نامی صارف نے لکھا ’ہم ارسلان محسود کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
WE DEMAND #JusticeForArsalan MEHSUD....A father lost his innocent child to an alleged fake police encounter in Sindh province....who should be held answerable?? @BBhuttoZardari @sindhpolicedmc8 pic.twitter.com/jtMPYnWhNO
— Sumaira Khan (@sumrkhan1) December 7, 2021
انہوں نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور سندھ پولیس کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ ’صوبہ سندھ میں ایک اور باپ نے اپنے معصوم بچے کو مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں کھو دیا۔ کس کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے؟‘
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے والد ضیا الدین یوسفزئی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ’بارہویں جماعت کے اس نو خیز طالب علم ارسلان محسود کو آج کراچی کے پولیس اہل کاروں نے شہید کیا ہے۔ دنیا بھر کی پولیس شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کرتی ہے مگر ہمارے ہاں محافظ قاتل بن گئے ہیں۔ یہ صورتِ حال انتہائی مایوس کن اور قابل مذمت ہے۔‘
بارہویں جماعت کے اس نو خیز طالب علم ارسلان محسود کو آج کراچی کے پولیس اہل کاروں نے شہید کیا ہے۔ دنیا بھر کی پولیس شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کرتی ہے مگر ہمارے ہاں محافظ قاتل بن گئے ہیں۔ یہ صورتِ حال انتہائی مایوس کن اور قابل مذمت ہے۔#JusticeForArsalan pic.twitter.com/o94ishNxLo
— Ziauddin Yousafzai (@ZiauddinY) December 6, 2021
خیال رہے کہ کراچی میں نقیب اللہ محسود کو بھی ایک مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے کر کارروائی کا حکم دیا تھا۔
احتشام الحق نامی صارف نے نقیب اللہ محسود قتل کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’بارہویں جماعت کا طالب علم کیسے پولیس مقابلے میں مارا گیا؟ ہم نقیب محسود کو نہیں بھولیں ہیں کہ ارسلان محسود کو بھی بے گناہ مار کر پولیس مقابلے میں ڈال دیا۔‘
بارہویں جماعت کا طالب علم کیسے پولیس مقابلے میں مارا گیا؟ ہم نقیب محسود کو نہیں بھولیں ہیں کہ ارسلان محسود کو بھی بے گناہ مار کر پولیس مقابلے میں ڈال دیا۔ ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔ دیکھتے ہیں کہ اب انصاف کیلۓ محسن داوڑ کتنی ریلیاں سندھ حکومت کیخلاف نکالے گا۔ #JusticeForArsalan
— Ihtisham Ul Haq (@iihtishamm) December 7, 2021
پختون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ’کراچی سمیت پاکستان بھر میں کئی سالوں سے پشتونوں کو جعلی فائرنگ میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔'
Police in Orangi Town Karachi shot dead a young FSc student Arsalan S/O Liaqat Mahsud & critically injured Yasir belonging to Dara A.Khel. Liaqat is transport Union president. For years #Pashtuns are target killed in fake shootouts in Karachi & other Pakistan#StopPashtunGenocide pic.twitter.com/Vdc2YwyP1y
— Manzoor Pashteen (@ManzoorPashteen) December 6, 2021
انہوں نے مزید کہا کہ ’اورنگی ٹاؤن کراچی میں پولیس نے فائرنگ کر کے ایف ایس سی کے نوجوان طالب علم ارسلان ولد لیاقت محسود کو ہلاک اور درہ آدم خیل سے تعلق رکھنے والے یاسر کو شدید زخمی کر دیا۔ ارسلان کے والد لیاقت ٹرانسپورٹ یونین کے صدر ہے۔‘
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’وزیراعلیٰ سندھ اور حکومت سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس قتل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔‘
Sindh Police have killed Arsalan, son of Haji Liaquat in an encounter and have injured a young boy Yasir. Extra judicial killings continue with no consequences for the perpetrators. Demand CM Sindh and the Sindh govt to take action against the officials involved in this killing. https://t.co/u510PLwnng
— Mohsin Dawar (@mjdawar) December 6, 2021