ریاض شہر کو ثقافت اور تفریح کے لیے نئی عالمی منزل بنا رہے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
رائل کمیشن فار ریاض سٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فہد الرشید نے ریاض شہر کی تیز رفتار تبدیلی اور یہاں پر جاری ترقیاتی منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ایکسپو2030 انٹرنیشنل کی میزبانی کے لیے مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض شہر کو 2030 تک دنیا کے 10 بڑے شہروں کی معیشتوں میں سے ایک میں تبدیل کرنے کے لیے بڑے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہیں۔
سعودی عرب کادارالحکومت ریاض ایسا بین الاقوامی شہر ہے جہاں اس کے بسنے والے ایک تہائی باشندے غیر سعودی ہیں۔
فہد الرشید نے بیورو انٹرنیشنل ڈس ایکسپوزیشن کی آرگنائزنگ باڈی کی طرف سے بلائے گئے آن لائن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاض شہر سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والا شہرہے۔
انہوں نے کہا کہ 1950 میں ڈیڑھ لاکھ باشندوں کے ایک قصبے سے ابھرتا ہوا ریاض 200 بلین ڈالر سے زیادہ کی مجموعی پیداوار کے ساتھ دنیا کے تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں سے ایک بن گیا ہے۔
فہد الرشید نے ریاض شہر کے ترقیاتی منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ تو صرف شروعات ہے۔
انہوں نے بیورو انٹرنیشنل ڈس ایکسپوزیشن کی گورننگ باڈی کو ریاض میں جاری کئی ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا، جن میں سپورٹس بلیوارڈ، نیویارک کے سینٹرل پارک سے چار گنا بڑا اور لندن کے ہائیڈ پارک سے دس گنا بڑا کنگ سلمان پارک ہے۔
ریاض شہر کو دنیا کے سب سے بڑے پبلک ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس سے مربوط کیا جا رہا ہے۔
ریاض گرین پروجیکٹ کے طور پر شہر اور اس کے ارد گرد سبزہ زاروں کو بڑھا کر ریاض کو خوبصورت اور صحت مند شہر بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔
سعودی دارالحکومت میں ہر شہری کے لیے ایک درخت سکیم کے حساب سے 15 ملین درخت لگا کر دنیا کا سب سے بڑا شہری اقدام کر رہا ہے۔
اس منصوبے سے ان درجہ حرارت کم کرنے، کاربن فوٹ پرنٹ اور بجلی کی طلب کم کرنے میں مدد ملے گی۔2030 کا ریاض ایک جامع اور پائیدار شہر ہوگا۔
یہاں آئندہ دنوں کاروباری حضرات اور ہنر مندوں کے لیے ترجیحی منزل ہوگی جو عالمی معیار کی تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات پیش کرتے ہوئے سب کے لیے معیار زندگی کو یقینی بناتے ہیں۔
تخلیقی پہلو پر بات کرتے ہوئے فہد الرشید نے واضح کیا کہ ریاض میں تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ریاض آرٹ پروگرام کا مقصد دارالحکومت کو بغیر دیواروں کے ایک گیلری میں تبدیل کرنا ہے جس میں ہزار سے زیادہ آرٹ کے نمونے پورے شہر میں نصب کیے جائیں گے۔
ریاض شہر کے شاندار ورثے کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وراثت کی یہ اکائیاں ہمارے ماضی کی کھڑکی بن جائیں گی۔
ریاض کو تفریح کی منزل بنانے کے لیےہم کھیل ، ثقافت اور تفریح کے لیے ایک نئی بین الاقوامی منزل بنا رہے ہیں۔