بلدیاتی انتخابات سے ایک دن قبل ڈی آئی خان میں میئر کے امیدوارقتل
ہفتہ 18 دسمبر 2021 8:43
رابعہ اکرم خان -اردو نیوز اسلام آباد
خیبرپختونخوا کے میں 19 دسمبر کو بدلیاتی انتخابات ہوں گے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں بلدیاتی انتخابات میں سٹی میئر کے لیے نامزد امیدوار عمر خطاب شیرانی کو نامعلوم افراد نے گھر کے سامنے فائرنگ کر کے قتل کر دیا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب 19 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان سمیت خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ محمود خان نے قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام کو تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے مقتول کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کو قتل میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
سنیچر کو ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کے ترجمان امتیاز علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ کینٹ تھانہ کی حدود میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے نامزد امیدوار عمر خطاب شیرانی ایڈووکیٹ کو گھر کے سامنے قتل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ واقعہ رات کو پیش آیا ہے لیکن اس کے بارے میں صبح تقریباً آٹھ بجے پتا چلا۔ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ’نائن ایم ایم کا اسلحہ استعمال ہوا ہے۔ سر میں دو گولیاں لگی ہیں۔ ابتدائی معلومات کے مطابق واقعہ دہشت گردی کا لگتا ہے تاہم پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔‘
پولیس ترجمان کا مزید کا کہنا تھا کہ ’مقتول نے تین شادیاں کی تھیں، اور رات کو ایک گھر سے دوسرے گھر جا رہے تھے۔‘
ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی پولیس افسر کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سٹی میئر کے لیے الیکشن کی منسوخی کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔
سٹی میئر کے لیے نامزد امیدوار عمر خطاب شیرانی اے این پی کے ضلعی صدر تھے۔
ڈی آئی خان میں لواحقین نے عمر خطاب شیرانی کی میت بطور احتجاج پریس کلب کے سامنے رکھی ہے۔
اے این پی کے ضلعی جنرل سیکریٹری خان ولی خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ عمر خطاب شیرانی رات کو تقریباً بارہ بجے گھر سے نکلے تھے لیکن ان کے قتل کے بارے میں علی الصبح معلوم ہوا جب ایک پڑوسی نے اطلاع دی کہ وہ گھر کے سامنے پڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا عمر خطاب کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں تھی، ان کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔
خان ولی خان کے مطابق پارٹی کے ضلعی صدر ہونے کے باوجود انتظامیہ نے ان کو سکیورٹی نہیں دی تھی۔
ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ڈیرہ اسماعیل خان اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ڈیرہ اسماعیل خان نے واقعے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ سنیچر کو کوئی وکیل ذیلی عدالتوں میں پیش نہیں ہوگا۔