واضح رہے کہ ڈنمارک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے لگائی گئی پابندیوں کے تحت اس میوزیم کو بند کردیا گیا تھا اور پھر رواں برس موسم گرما میں کھولا گیا تھا۔
لیکن اب دوبارہ بند کردیا گیا ہے۔ اس کو جاپانی آرکیٹیکٹ کینگو کوما نے ڈیزائن کیا ہے۔
تاہم میوزیم میں تزئین و آرائش کا کام رواں ماہ مکمل ہوا ہے۔
’دا لٹل مرمیڈ‘، ’دا سنو کوین‘ اور ’اگلی ڈکلنگ‘ سمیت ہانس اینڈرسن نے متعداد ایسی کہانیاں لکھی ہیں جن پر ڈزنی نے فلمیں، گانے اور کتابیں بنائی ہیں۔
یہ میوزیم ہانس اینڈرسن کے آبائی شہر اوڈینس میں واقع ہے۔
اوڈینس کے عجائب گھروں کے مارکیٹنگ کوآرڈینیٹر لون وآئیڈمن کا کہنا ہے کہ ہانس اینڈرسن کا میوزیم پہلے ’روایتی عجائب گھر‘ تھا جو نوادرات سے بھرا ہوا تھا۔
لیکن یہاں آنے والے ’کہانیوں کی تلاش میں تھے، کیونکہ انہیں یہی معلوم ہے۔‘
تاہم جادوئی تبدیلی کرتے ہوئے شہر کے حکام نے اس میوزیم کی سات برسوں میں تزئین و آرائش کی ہے۔
تبدیل شدہ میوزیم میں داخل ہونے والے وہ معمولی کاٹیج دیکھتے ہیں جہاں ہانس اینڈرسن نے 1800 کے اوائل میں اپنا بچپن گزارا۔ اس کے بعد وہ ایک ایسی جگہ داخل ہوتے ہیں جو ان کی کہانیوں کی دنیا پر مبنی ہے۔ اس میں اینیمیشن، موسیقی اور انٹریکٹیو نمائش ہے۔
نیدرلینڈز سے خاص طور پر میوزیم دیکھنے کے لیے اوڈینس جانے والے آرا ہالکی کا کہنا ہے کہ یہ ’آپ کو ایک مکمل طور پر دوسری دنیا میں لے جاتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ روز مرہ کی زندگی سے دور ایک دوسری دنیا میں آنا بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔
انہوں نے میوزیم کو ایک بار پھر بند ہونے سے قبل دیکھ لیا ہے۔
حال ہی میں دوبارہ کھلنے کے بعد سے اس میوزیم کو دیکھنے 40 ہزار افراد جا چکے ہیں۔ تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے لگائی جانے والی پابندیوں کی وجہ سے اس کو ایک بار پھر بند کر دیا گیا ہے۔
تزئین و آرائش سے قبل اس میوزیم کو ہر سال ایک لاکھ افراد دیکھنے جاتے تھے۔ ان میں سے کئی دوسرے ممالک سے جاتے تھے، زیادہ تر چین سے جہاں ہانس اینڈرسن بہت مشہور ہیں۔