Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لوگوں نے لاہور چڑیا گھر کے جانور گود لینا کیوں بند کر دیے؟

شیر کو ایک سال کے لیے گود لینے کا ریٹ چھ لاکھ روپے ہے (فوٹو اے ایف پی)
انسانوں نے جانوروں سے محبت کے اظہار کے کئی طریقے بنا رکھے ہیں۔ چڑیا گھروں میں قید جانوروں اور پرندوں کو کسی خاص وقت کے لیے گود لینا بھی محبت کے اظہار کا ہی ایک انداز ہے۔  
لاہور کے چڑیا گھر میں گذشتہ 20 سالوں سے جانوروں کو گود لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان 20 سالوں میں 2021 کا سال ایسا ہے جس میں صرف دو جانور گود لیے گئے۔  
چڑیا گھر کی ڈپٹی ڈائریکٹر کرن سلیم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس سال صرف ایک پرندہ گود لیا گیا جو کہ ایک پانچ سالہ بچی نے لیا ہوا ہے، جبکہ ایک شیر کا بچہ ایک اور نوجوان نے گود لیا ہوا ہے۔ یہ جانور ایک ایک سال کے لیے گود لیے گئے ہیں۔‘  
انہوں نے بتایا کہ ’اس سے پہلے بڑے بڑے ادارے جن میں پنجاب یونیورسٹی، لاہور کالج برائے خواتین، گورنمنٹ کالج وغیرہ شامل ہیں وہ ایک ایک سال کے لیے جانور گود لیتے تھے، لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا۔‘  
خیال رہے کہ لاہور چڑیا گھر کے جانوروں کو گود لینے کے لیے باقاعدہ ایک طریقہ کار ہے اور ایک ریٹ لسٹ بھی ہے جس میں ہر جانور کا علیحدہ علیحدہ ریٹ درج ہے۔
اس ریٹ لسٹ کے مطابق شیر کو ایک سال کے لیے گود لینے کا ریٹ چھ لاکھ روپے ہے جو کہ سب سے زیادہ ہے۔ اسی طرح بندروں کی ایک چھوٹی فیملی کو گود لینے کا ریٹ ایک لاکھ 45 ہزار روپے ہے۔ اسی طرح ایک ہرن آپ 50 ہزار روپے میں ایک سال کے لیے گود لے سکتے ہیں، جبکہ ایک پرندہ پانچ روپے میں گود لیا جا سکتا ہے۔  
گود لینے سے مراد ہے کیا؟  
ڈپٹی ڈائرکٹر لاہور چڑیا گھر کرن سلیم کے مطابق ’گود لینے سے مراد یہ ہے کہ جتنے بھی وقت کے لیے آپ جانور گود لینا چاہیں آپ کو اتنے وقت کے لیے اس کا خرچہ اٹھانا پڑتا ہے۔ اور اگر آپ چاہتے ہیں تو اس جانور یا پرندے کے پنجرے کے باہر آپ کا نام بھی تختی پر درج کر دیا جاتا ہے۔‘  
انہوں نے بتایا کہ لوگ مختلف وقت کے لیے بھی گود لیتے ہیں۔

کرن سلیم کے مطابق ’آپ ایک دن کے لیے بھی جانور گود لے سکتے ہیں (فوٹو اے ایف پی)

’ ایک دفعہ ایک سکول کے بچوں نے اپنی پاکٹ منی سے 75 ہزار روپے اکھٹے کیے تو وہ ایک ٹائیگر کو گود لینا چاہتے تھے۔ ہم نے پھر یہ حساب لگایا کہ اتنے پیسوں میں اس ٹائیگر کے کتنے دن کا کھانے کا خرچہ نکل سکتا ہے تو وہ دو مہینے کا عرصہ نکلا سو وہ دو مہینوں کے لیے ان کے نام رہا۔‘  
کرن سلیم کے مطابق ’آپ ایک دن کے لیے بھی جانور گود لے سکتے ہیں۔ یہ کوئی پیسے کمانے کا ذریعہ نہیں ہے۔ یہ صرف جانوروں سے محبت کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اور جتنے بھی جانوروں سے اصل محبت کرنے والے لوگ ہیں وہ ہی اس خوبصورت احساس کو سمجھ سکتے ہیں۔‘  
جب ان سے پوچھا گیا کہ اس سال جانوروں کو گود لینے والوں کی تعداد اتنی کم کیوں رہی؟ تو انہوں نے بتایا ’اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ پہلی جو مجھے سمجھ آتی ہے وہ کورونا ہے۔ کیونکہ تعلیمی ادارے ایک لمبے عرصے تک بند رہے اور بچوں کے ٹور بھی بند رہے تو ظاہر ہے سرگرمی کم ہونے کی وجہ سے تعلیمی اداروں نے جانور اس سال گود نہیں لیے۔‘  

لاہور چڑیا گھر جانوروں اور پرندوں کی کل تعداد 1079 ہے (فوٹو اے ایف پی)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’جہاں تک عام لوگوں کا سوال ہے۔ تو مجھے لگتا ہے اس کی وجہ مہنگائی ہے۔ حالانکہ ہم نے گود لینے کے ریٹ مہنگائی  کے حساب سے نہیں بڑھائے۔ اب ایک شیر پر چھ لاکھ کی بجائے 10 لاکھ روپے سالانہ خرچہ آرہا ہے۔ تو میں مہنگائی کو بھی اس کی ایک وجہ سمجھتی ہوں کیونکہ لوگوں کی توجہ اب اپنے گھر چلانے پر زیادہ ہے۔‘  
یاد رہے کہ لاہور چڑیا گھر جانوروں اور پرندوں کی کل تعداد 1079 ہے اور اوسطاً ہر سال 40 سے50 جانوروں کو گود لینے کا سلسلہ پچھلے 20 سالوں سے جاری تھا۔  

شیئر: