Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک سے آنے والے مسافر گھر میں قرنطینہ کیوں نہیں کر سکتے؟

سی اے اے ترجمان کے مطابق گھروں میں قرنطینہ کرنے کی اجازت کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر نیا سفری ہدایت نامہ جاری کیا گیا ہے، جس کے تحت گھروں میں قرنطینہ ختم کر دیا گیا ہے اور اس کی ایک وجہ کیسز میں اضافے کا خدشہ بتایا جارہا ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن ڈویژن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس حوالے سے اردو نیوز کو بتایا کہ ‘این سی او سی نے یہ فیصلہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر کیا ہے۔ چونکہ کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ (اومی کرون) زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے اور ملک میں کیسز کی شرح میں بھی اضافہ ہورہا ہے، اس لیے گھروں میں قرنطینہ کرنے کی اجازت دینے سے خدشہ ہے کہ کیسز میں اضافہ ہوگا۔‘  
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہوٹلز یا قرنطینہ سینٹرز میں قیام سے مسافروں کو آسانی سے ٹریس کیا جاسکتا ہے اور کسی قسم کے میل جول کی اجازت نہیں ہوتی جبکہ گھروں میں قرنطینہ کا کلچر اتنا عام نہیں ہے اور گھروں میں کوئی نہ کوئی کوتاہی ہو جاتی ہے جس کے باعث کیسز بڑھنے کا خدشہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔‘  
سول ایوی ایشن ڈویژن کے عہدیدار کے مطابق ’کیسز میں بڑھتی ہوئی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام مسافروں کا ایئر پورٹ پر ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اگر گھروں میں قرنطینہ کی اجازت دی جاتی تو اس فیصلہ پر عملدرآمد کروانے کا مقصد ہی ختم ہوجائے گا۔‘ 
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان سیف اللہ خان سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا۔ ’کورونا ایس او پیز سے متعلق سفری گائیڈ لائنز این سی او سی کی ہدایات کی روشنی میں کی جاتی ہیں اور این سی او سی کی ہدایات کے مطابق مسافروں کو ہوٹلز یا مختص کیے گئے قرنطینہ سینٹرز میں قیام کرنا ہوگا۔‘  
واضح رہے کہ نئے سفری ہدایت نامے کا اطلاق 5 جنوری سے ہو گیا ہے۔ 
 

سعودی عرب اور امارات سے آنے والے 50 فیصد مسافروں کا ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ لیا جائے گا۔ فائل فوٹو: روئٹرز

نئے سفری ہدایت نامے کے مطابق تمام مسافروں پر کورونا ویکسین لگوانے کے ساتھ ساتھ سفر سے 48 گھنٹے قبل کورونا پی سی آر ٹیسٹ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان پہنچنے پر ایئرپورٹ پر مسافروں کو ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ بھی کروانا ہوگا۔  
جن مسافروں میں ایئر پورٹ پر کورونا وائرس کی تشخیص ہوگی انہیں 10 روز تک قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق ایسے مسافروں کو قرنطینہ میں رہنے کے لیے دو آپشنز دیے گئے ہیں۔ مسافر اپنی مرضی کے کسی ہوٹل میں قرنطینہ میں رہ سکتے ہیں جس کے اخراجات انہیں خود برداشت کرنا ہوں گے۔
دوسری صورت میں مسافروں کو وزارت صحت کی جانب سے قائم کیے گئے قرنطینہ سینٹرز میں قیام کرنا ہوگا جہاں تمام سہولیات کے اخراجات حکومت خود برداشت کرے گی۔  
خیال رہے کہ یورپی ممالک سے آنے والے تمام مسافروں کو ایئر پورٹ پہنچنے پر کورونا ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ سے گزرنا ہوگا جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے آنے والے 50 فیصد مسافروں کا ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ لیا جائے گا۔  
نئی سفری ہدایات کے مطابق 15 سال سے زائد عمر کے افراد کا کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ 15 سے 18 سال کے مسافروں کو 15 فروری تک کورونا ویکسین لگوائے بغیر سفر کی بھی اجازت دی گئی ہے۔

شیئر: