رانا شمیم بیان حلفی کیس، فرد جرم کی کارروائی 20 جنوری تک مؤخر
رانا شمیم بیان حلفی کیس، فرد جرم کی کارروائی 20 جنوری تک مؤخر
جمعہ 7 جنوری 2022 9:08
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تمام ملزمان پر سات جنوری کو فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا (فوٹو: سکرین گریب)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی کیس کی سماعت کے دوران ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 20 جنوری تک موخر کر دی ہے۔
جمعے کو کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی انصار عباسی سے استفسار کیا کہ ’آپ نے درخواست میں لکھا ہے میں نے کلیریکل غلطی کی ہے بتائیں وہ کونسی ہے؟‘
جس پر انہوں نے جواب دیا کہ’ آپ کے فیصلے میں لکھا تھا کہ اگر غلط حقائق ہوں تو بھی مفاد عامہ کے لیے شائع کریں گے حالانکہ میں نے تو ایسی بات نہیں کی۔‘
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی انصار عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس بنچ سے زیادہ کسی کو اظہار رائے کی آزادی کا خیال نہیں، کوئی جھوٹی دستاویز دے تو اسے چھاپ دیں گے؟‘
انہوں نے کہا کہ یہ جو بیانیہ بنایا ہوا ہے اس سے درخواست گزار پر فرق پڑتا ہے۔ بیانیہ یہ ہے کہ ثاقب نثار نے کسی کیس میں جج سے بات کی مگر ان میں سے ایک بھی بنچ میں شامل نہیں تھا۔ اس بیانیے کے مطابق مجھ سمیت تین ججوں پر اثر ڈالا جا سکتا ہے۔‘
چیف جسٹس نے انصار عباسی سے کہا کہ ’اس ساری سماعت میں کوشش کی کہ آپ کو احساس ہو جائے کہ آپ نے کیا کیا ہے؟ آپ کی ایمانداری پر اس عدالت کو کوئی شک نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک عام آدمی یہ حلف نامہ پڑھ کر یہی سمجھے گا کہ اس عدالت کے جج زیر اثر ہیں۔‘
عدالت میں صحافی ناصر زیدی نے کہا کہ ’انجانے میں بھی غلطی ہو جاتی ہے فرد جرم عائد نہ کریں۔‘
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’کل انہوں نے سب جوڈئیس کے قانون کے خلاف خبر چھاپی۔ انہوں نے کہا اظہار رائے کی آزادی کے خلاف قانون ہے۔ کیا یہ شرمناک نہیں ہے کہ میں بین الاقوامی ادارے کو عدالتی معاون بناؤں؟‘
عدالت نے استفسار کیا کہ میر شکلیل الرحمان کیوں پیش نہیں ہوئے جس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ ان کے اہل خانہ کورونا وائرس میں مبتلا ہیں اور وہ خود قرنطینہ میں ہیں۔
اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ ’پہلے دن سے میرا موقف ہے کہ صحافی ثانوی اور رانا شمیم مرکزی پارٹی ہیں۔ ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے اس بیانیے کو بنانے والا یہاں موجود نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ چونکہ سارے ملزمان یہاں نہیں اگلی تاریخ دیتے ہیں اور سب کو سوچنے کا وقت مل جائے گا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’بیانیہ یہ ہے کہ کوئی اور اس عدالت کو ہدایات دے رہا تھا۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ ثبوت دیں۔‘
سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔
یاد رہے کہ 28 دسمبر کی عدالتی کارروائی کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کیس میں تمام ملزمان پر 7 جنوری کو فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم نے بیان حلفی کے حوالے سے ایک خبر پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لیا تھا۔
خبر کے مطابق سابق چیف جج نے بیان حلفی میں لکھا ہے کہ ان کے سامنے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج سے فون پر ایک مقدمے کے بارے میں بات کی تھی۔